غزوہ بنی سلیم
غزوہ بنو سلیم (عربی:قرقرۃالکدر) | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
سلسلہ غزوات نبوی | |||||||
نقشہ مقام غزوہ بنو سلیم | |||||||
| |||||||
مُحارِب | |||||||
مسلمان | بنو سلیم کے لوگ | ||||||
کمان دار اور رہنما | |||||||
محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم[1] | کوئی نہیں | ||||||
طاقت | |||||||
نامعلوم | نامعلوم |
غزوہ بنو سلیم (عربی:غزوہ قرقرۃالکدر)، شوال 2 ہجری یا محرم 3 ہجری بمطابق 623ء میں مسلمانوں کون بنو سلیم کے درمیان پیش آیا، مگر جنگ کی نوبت نہ آئی۔ مدینہ منورہ میں سباع بن عرفطہ یا عبداللہ ابن ام مکتوم کو نائب بنایا۔
وجہ تسمیہ
[ترمیم]کیونکہ یہ مقابلہ بنو سلیم سے تھا اس لیے اس کو غزوہ بنو سلیم کہتے ہیں۔ جس مقام پر مسلمانوں نے جنگ کے لیے ڈیرہ ڈالا، وہاں پر ایک تالاب، قرقرۃالکدر نام کا تھا۔ جس وجہ سے اس غزوہ کو قرقرۃالکدربھی کہتے ہیں۔ قرقرہ دراصل ہموار زمین کو اور کدر ایک خاکستری رنگ کے پرندے کا نام ہے۔[2]
واقعات
[ترمیم]محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اطلاع ملی کہ بنو سلیم اور بنو غطفان کی بھاری جمعیت مسلمانوں سے جنگ کے لیے تیار ہے۔ مسلمان دفاع کے لیے نکلے اور مقام قرقرۃالکدر (ایک تالاب کا نام) پر پہنچے۔ مسلمان وہاں تین دن بعض روایات کے مطابق دس دن ٹھہرے، لیکن لڑائی کی نوبت نہ آئی، کیونکہ بنو سلیم ڈر کر منتشر ہو گئے تھے۔
نتائج
[ترمیم]مسلمانوں کے حصہ میں500اونٹ اور ایک غلام بطور مال غنیمت کے آئے۔ غلام کو بعد میں آزاد کر دیا گیا۔
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب Saifur Rahman Al-Mubarakpuri (2002)، When the Moon Split، DarusSalam، صفحہ: 159
- ↑ ڈاکٹر شرقی ابو خلیل، اٹلس سیرت نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم، صفحہ 231