سلیمیہ مسجد (ترکی زبان: Selimiye Camii) ترکی کے شہر ادرنہ کی ایک مسجد ہے۔ یہ مسجد عثمانی سلطان سلیم دوم کے حکم پر تعمیر کی گئی اور اسے مشہور معمار سنان پاشا نے 1568ء سے 1574ء کے درمیان تعمیر کیا۔ اسے سنان پاشا کے فن کا عظیم ترین شاہکار اور اسلامی طرز تعمیر کا شاندار نمونہ سمجھا جاتا ہے۔
اس مسجد کے مینار ترکی کے بلند ترین مینار ہیں جن کی بلندی 70.9 میٹر ہیں۔
یہ جامع مسجد ایک کلیہ (مسجد کے گرد شفا خانہ، مدرسہ، کتب خانہ اور حمام) کے مرکز میں قائم ہے جو ایک مدرسہ، دار الحدیث اور ایک آراستہ (دکانوں کی قطار) کے درمیان واقع ہے۔ اس میں ایک تاریخی شفا خانہ بھی واقع ہے جسے اب عجائب گھر بنا دیا گیا ہے۔
سنان نے مسجد کا طرز تعمیر ایسا رکھا کہ مسجد کے ہر کونے سے محراب صاف دکھائی دے۔ اس مسجد میں روایتی عثمانی طرز تعمیر کے حامل چار خوبصورت مینار بھی شامل ہیں جبکہ ایک عظیم گنبد پر اس پر موجود ہے۔ مسجد کے گرد کتب خانے، مدرسہ، حمام، لنگر خانہ، بازار، شفا خانہ کے علاوہ ایک قبرستان بھی قائم کیا گیا تھا۔
1915ء میں بلغاریہ کی جانب سے ادرنہ کے محاصرے کے موقع پر مسجد کا گنبد بلغاری توپ خانے کی زد میں آ گیا لیکن مضبوط تعمیر کے صرف اس کی بیرونی تہ کو ہی نقصان پہنچا۔ مصطفی کمال اتاترک کے حکم پر اس نقصان کو درست نہیں کیا گیا۔ گنبد کو پہنچنے والا یہ نقصان مندرجہ ذیل تصویر میں نیلے دائرے کے عین بائیں جانب سرخ خانے میں کی خطاطی کے برابر میں دیکھا جا سکتا ہے۔
1982ء سے 1995ء تک مسجد کی تصویر ترکی کے 10 ہزار لیرا کے نوٹ پر بھی آویزاں تھی۔