امیرگان مسجد
امیرگان مسجد (امیرگان حمید اول مسجد) | |
---|---|
بنیادی معلومات | |
متناسقات | 41°06′16″N 29°03′23″E / 41.10456°N 29.05626°E |
مذہبی انتساب | اہل سنت |
ضلع | سارییر |
صوبہ | استنبول، استنبول صوبہ، مرمرہ علاقہ، ترکی |
ملک | ترکی |
تعمیراتی تفصیلات | |
نوعیتِ تعمیر | مسجد |
طرز تعمیر | اسلامی طرز تعمیر، عثمانی طرز تعمیر |
سنہ تکمیل | 1195ھ/ 1781ء |
تفصیلات | |
مینار | 1 |
مواد | چونا پتھر، پتھر کی چنائی |
امیرگان مسجد (ترکی زبان: Emirgan Cami) یا امیرگان حمید اول مسجد (ترکی زبان: Emirgan Hamid-i Evvel Cami) امیرگان، سارییر ضلع، استنبول صوبہ، ترکی میں واقع ایک عثمانی تاریخی مسجد ہے جو اٹھارہویں صدی عیسوی کے اختتامی عشروں میں تعمیر کی گئی۔
محل وقوع
[ترمیم]مسجد استنبول صوبہ کے سارییر ضلع میں واقع ایک چھوٹے گنجان آباد علاقہ امیرگان میں آبنائے باسفورس کے کنارے واقع ہے جسے استنبول کی ہمسایہ آبادی بھی سمجھا جاتا ہے۔
تاریخ
[ترمیم]مسجد کی تعمیر کا حکم عثمانی سلطان عبدالحمید اول نے دیا۔ یہ مسجد اُن کے فرزند محمد اور اُن کی زوجہ ہماشاہ قادین آفندی کی یاد میں تعمیر کی گئی۔ مسجد کی تعمیر 1195ھ/ 1781ء میں تکمیل کو پہنچی۔ ماہرین تعمیرات نے ہماشاہ قادین آفندی کی قبر کو مسجد کے صحن میں داخل کر لیا۔ ہماشاہ قادین آفندی 26 اگست 1778ء کو انتقال کرگئیں تھیں اور اپنے بیٹے محمد کے جوار میں یہیں اُن کی تدفین کی گئی تھی۔ مسجد کا نام سلطان عبدالحمید اول کے نام پر امیرگان حمید اول مسجد رکھا گیا۔ یہ مسجد ایک تاریخی مربع نما احاطے کا حصہ ہے جس میں ترک حمام اور ایک بڑے مربع نما احاطے میں واقع فوارہ بھی موجود ہے جسے امیرگان اوغلو یوسف پاشا نے تعمیر کروایا تھا۔ یہ تعمیرات مسجد کی تعمیر سے بہت پہلے کی گئیں تھیں۔
ہیئتِ عمارت
[ترمیم]مسجد کی قدیمی تعمیر سے متعلق کچھ معلوم نہیں ہوتا البتہ مسجد کی موجودہ عمارت سلطان عبدالحمید اول کے فرزند سلطان محمود ثانی (عہد حکومت: 1808ء– 1839ء) نے تعمیر کروائی اور ہنوز یہی باقی ہے۔ مسجد کی تعمیر اسلامی طرز تعمیر اور عثمانی طرز تعمیر کا امتزاج ہے۔ مسجد کی تعمیر کا ایسا کوئی حصہ یا گوشہ موجود نہیں جس سے معلوم ہو سکے کہ سلطان عبدالحمید اول کی تعمیر کردہ مسجد کا نقشہ یا عمارت کیسی تھی؟۔ موجودہ عمارت میں ایک کتبہ بنام سلطان عبدالحمید اول 1771ء یادگاری لگایا گیا ہے۔
مسجد کی عمارت خشتی ہے جو دراصل پتھر اور چونا پتھر کی چنائی سے تعمیر کی گئی ہے۔ مسجد کا نقشہ مربع نما ہے جس کے وسط میں ایک صحنِ کبیر اور جامع انداز کا بنایا گیا ہے۔ مسجد کی عمارت دو منزلہ ہے، پہلی دوسری منزل میں بڑی کھڑکیاں لگائی گئی ہیں۔ مسجد کا ایک مینار ہے جو کم بلندہے اور اُس پر زریں کلس موجود ہے۔ عمارتِ مسجد کیایک جانب بالکونی بنائی گئی ہے جو اِس کی شاندار عمارت کو مزید خوبصورت کردیتی ہے۔ دور سے دیکھنے پر مسجد سفید سنگ مرمر کی معلوم ہوتی ہے مگر ایسا حقیقت میں نہیں ہے کیونکہ یہ سفید چونا پتھر ہے۔ مسجد کے شمال مغربی سمت میں داخلی دروازہ ہے۔ مسجد کی چھت لکڑی کی ہے جو اندرونی جانب سے خوبصورت مزین شدہ ہے۔ مسجد سے ملحقہ ایک کمرہ خاص ہے جسے 6 ستون سہارا دیے ہوئے ہیں اور یہ کمرہ خاص سلاطین کے لیے مخصوص تھا۔ بعد ازاں یہ عمارتِ مسجد اور ملحقہ کمرہ خاص عثمانی خدیو مصر محمد علی پاشا کی زوجہ ممتاز قادین کو وقف کر دیا گیا تھا۔
صدر دروازہ
[ترمیم]مسجد کا صدر دروازہ شمال مغربی سمت میں واقع ہے جس کی پیشانی پر اشعار فارسی زبان میں کندہ کیے گئے ہیں اور سلطانی طغرا درمیان میں کندہ کیا گیا ہے۔
فوارہ اور حوض
[ترمیم]مسجد کے صحن میں ایک فوارہ موجود ہے جس پر دو سطری اشعار کندہ کیے گئے ہیں جو خط ثلث میں ہیں۔ فوارہ کے ساتھ وضو کے لیے ایک حوض بھی بنایا گیا ہے جس پر چونا پتھر اور سنگ مرمر لگایا گیا ہے۔
نگارخانہ
[ترمیم]-
مسجد کا شمال مغربی سمت کا گوشہ جس میں داخلی دروازہ موجود ہے۔
-
مسجد کے صحن میں واقع فوارہ جس پردوسطری اشعار خط ثلث میں کندہ ہیں۔
-
مسجد سے ملحقہ ایک بڑا فوارہ۔
-
مسجد کا جامع منظر
-
مسجد کے داخلی دروازہ کی پیشانی
-
مسجد کے داخلی دروازہ کی پیشانی
-
مسجد کا زیریں جانب سے منظر