مندرجات کا رخ کریں

ابن زہر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ابن زهر
Avenzoar
 

معلومات شخصیت
پیدائش 1094
اشبیلیہ
وفات 1162
اشبیلیہ
رہائش اندلس
شہریت دولت مرابطین
دولت موحدین   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
تلمیذ خاص ابن رشد   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ طبیب ،  ماہرِ دوا سازی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی [1]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل شاعر ،  طبیب ،  طب   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابن زھر (پیدائش: 1091ء— وفات: 1162ء) خاندان طب و ادب، شعر و سیاست میں اندلس کے نابغۂ روزگار خاندانوں میں سے ایک ہے، یہ خاندان ابتدا میں جفن شاطبہ کے جنوب مشرقی علاقے میں رہا اور وہاں سے مختلف علاقوں میں پھیل گیا، اس خاندان کے لوگ مختلف ادوار میں طب، فقہ، شعر، ادب، ادارت اور وزارت کے اعلی مراتب پر فائز رہے، ذیل میں ہم اس خاندان کے ان لوگوں کو زیرِ قلم لائیں گے جنھوں نے طب کے شعبہ میں کا رہائے نمایاں سر انجام دیا۔

عبد اللہ بن زہر

[ترمیم]

ان کا پورا نام “مروان عبد الملک بن ابی بکر محمد بن زہر الایادی” ہے، اپنے والد کی طرح فقیہ تھے، مگر طب میں شہرت پائی، پانچویں صدی ہجری میں بغداد، مصر اور قیروان میں اطباء کی سربراہی کی، پھر اپنے ملک واپس لوٹ گئے اور امیر مجاہد کے دور میں دانیہ منتقل ہو گئے جہاں امیر مجاہد نے ان کا خوب اکرام کیا اور یہیں سے ان کی شہرت اندلس اور مغرب میں پھیلی، ابن داحیہ “المطرب” اور ابن خلکان “وفیات الاعیان” میں لکھتے ہیں کہ دانیہ میں انھوں نے خوب جاہ وجلال، شہرت وعزت اور بہرپور دولت کمائی اور وہیں پر ان کا انتقال ہوا، جبکہ ابن ابی اصیبعہ لکھتے ہیں کہ وہ دانیہ چھوڑ کر اشبیلیہ آ گئے تھے جہاں ان کا انتقال ہوا۔

زہر بن زہر

[ترمیم]

ان کا نام “ابو العلاء زہر بن ابی مروان عبد الملک” ہے، یہ مندرجہ بالا کے بیٹے ہیں، ابی العلاء زہر کے نام سے معروف ہیں، یورپ سے دریافت ہونے والے بہت سے مختلف الاشکال آثارِ قدیمہ میں لاطینی زبان میں ان کا نام کندہ پایا گیا ہے جس سے اس زمانے میں یورپ کے طبی حلقوں میں ان کی شہرت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، یہ فن انھوں نے اپنے والد سے سیکھا، ان کی دسترس فلسفہ اور منطق پر بھی تھی، جبکہ ادب اور فنِ حدیث قرطبہ کے شیوخ سے حاصل کیا، طب کی نظری اور عملی تعلیم دی اور بہت سارے تلامذہ ان سے فارغ التحصیل ہوئے، امراض کی درست تشخیص کے حوالے سے مشہور تھے، ان کی اس شہرت کی خبر اشبیلیہ کے امیر المعتمد بن عباد کو ہوئی تو انھوں نے انھیں بلاکر اپنے دربار سے منسلک کر لیا، 484 ہجری کو جب مرابطین نے اشبیلیہ پر حملہ کرکے اس کے امیر کو قید کر لیا تب تک وہ وہیں تھے، پھر سلطان یوسف بن تاشفین المرابطی نے انھیں اپنے دربار سے منسلک کر لیا اور وزارت کے منصب پر فائز کیا، ابن الابار اور ابن دحیہ کے مطابق ان کی وفات 525 ہجری کو کندھے کے درمیان ایک پھوڑے کی وجہ سے ہوئی اور ان کی لاش اشبیلیہ لے جائی گئی، مگر ابن ابی اصیبعہ کہتے ہیں کہ ان کی وفات اشبیلیہ میں ہی ہوئی تھی۔

عبد الملک بن ابی العلاء بن زہر

[ترمیم]

ان کا نام “ابو مروان عبد الملک بن ابی العلاء زہر” ہے، مندرجہ بالا کے بیٹے ہیں اور اس خاندان کے مشہور ترین فرد ہیں، اشبیلیہ میں پیدا ہوئے مگر مترجمین نے ان کے سالِ پیدائش کا ذکر نہیں کیا، ان کا سالِ پیدائش 484 اور 487 ہجری کے درمیان کا کوئی سال ہو سکتا ہے، اندلس میں اپنے زمانے کے مشہور ترین طبیب تھے، طب کی تاریخ ان کے خطرناک تجربات اور طب میں جملہ اضافوں اور دریافتوں کا تذکرہ سنہرے حروف میں کرتی ہے، وہ پہلے (عربی) طبیب تھے جنھوں نے حلق یا شرج سے مصنوعی غذائیت کا طریقہ دریافت کیا۔. یہ اور اس قسم کے دوسرے تجربات اور دریافتوں پر بحث انھوں نے اپنی طبی تصانیف میں بھی کی ہے جن میں قابلِ ذکر: کتاب التیسیر فی المداواہ والتدبیر جو کئی زبانوں میں ترجمہ ہوکر شائع ہو چکی ہے، کتاب الاقتصاد فی اصلاح النفس والاجساد، کتاب الاغذیہ، کتاب الجامع۔

ان کے بیٹے ابو بکر بھی طبیب تھے اور ساتھ میں شاعر بھی تھے اور ایک بیٹی بھی طبیبہ تھیں، 557 ہجری کو وفاتی پائی، حیرت کی بات یہ ہے کہ ان کی وفات بھی اپنے والد کی طرح ایک پھوڑے کی وجہ سے ہوئی تھی۔

محمد بن زہر

[ترمیم]

ان کا نام “ابو بکر محمد بن ابی مروان” ہے، مندرجہ بالا کے بیٹے ہیں، الحفید بن زہر کے نام سے مشہور ہیں، اشبیلیہ میں 507 ہجری کو پیدا ہوئے، عملی طبیب تھے، حسنِ معالجہ اور حسنِ تدبیر میں ان کا کوئی ثانی نہیں تھا، ان کی تصانیف میں صرف طبِ عیون (آنکھوں کا طب) پر ایک مقالہ مذکور ہے، ابن زہر کے ساتھ ان کی بھانجی بھی ان سے طب کی تعلیم حاصل کرتی تھیں اور فنِ تولید (پیدائش) اور عورتوں کے امراض کی ماہر تھیں .

ابی بکر بن زہر کی شہرت کی وجہ صرف طب کے شعبہ میں ان کے کا رہائے نمایاں کی وجہ سے نہ تھی، بلکہ وہ ایک با کمال شاعر بھی تھے، ان کی فقہی، لغوی اور ادبی ثقافت بہت گہری تھی جس پر کسی کو کلام نہیں تھا، ان کی ایک نظم “ایہا الساقی” (اے ساقی) مشرق ومغرب میں بہت مشہور ہے۔

شاہ کے دونوں پر بے پناہ اکرام نے وزیر ابی زید عبد الرحمن کو حسد میں مبتلا کر دیا اور اس نے ایک سازش کرکے دونوں کو زہر دلوادیا جس سے متاثر ہوکر دونوں ماما بھانجی 595 ہجری کو انتقال کر گئے .

عبد اللہ بن زہر

[ترمیم]

ان کا نام “محمد عبد اللہ بن ابی بکر” ہے، یہ بھی مندرجہ بالا کے بیٹے ہیں، اشبیلیہ میں 577 ہجری کو پیدا ہوئے، ان کے والد بوڑھے ہو چکے تھے چنانچہ ان کا بہت سخت خیال رکھا اور ان سے فنِ طب اور ادب لیا، جوان ہوتے ہی ان کے والد نے انھیں شاہ منصور الموحدی کی خدمت میں دے دیا، پھر ان کے خلیفہ شاہ محمد الناصر کی خدمت میں رہے اور اپنے مرکز پر فائز رہے، جلد ہی عملی طب کے میدان میں مشہور ہوئے، اپنے والد کی طرح انھیں بھی 602 ہجری کو رباط الفتح سے مراکش جاتے ہوئے راستے میں زہر دے دیا گیا، اس وقت ان کی عمر پچیس سال تھی، ان کے دو بیٹے بھی ہیں پہلے کا نام ابا مروان عبد الملک ہے اور دوسرے کا نام ابا العلاء محمد ہے جو یہ بھی ایک مشہور طبیب گذرے ہیں .

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb12417647b — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ

بیرونی روابط

[ترمیم]