مندرجات کا رخ کریں

ابن حجر ہیتمی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ابن حجر ہیتمی
 

معلومات شخصیت
پیدائش جنوری1504ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات جنوری1566ء (61–62 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مکہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن جنت المعلیٰ   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت مملوک
سلطنت عثمانیہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
فرقہ اہل سنت
فقہی مسلک شافعی
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ الازہر   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استاذ زکریا انصاری ،  شہاب الدین رملی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تلمیذ خاص ملا علی قاری ،  متقی ہندی ،  محمد بن طاہر پٹنی   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ محدث ،  فقیہ ،  مورخ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل فقہ ،  علم حدیث ،  تفسیر قرآن ،  علم کلام   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں تحفۃ المحتاج   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابن حجر ہیتمی پورا نام احمد بن محمد بن علی بن حجر الہیتمی السعدی الانصاری المکی الشافعی ہے۔ جو شهاب الدین مفتی الحجاز ابو الفضل احمد بن محمد بدر الدین بن حجر السعدی الہیتمی کے نا م سے مشہور ہیں۔ مغربی مصر کے علاقے محلہ ابی ہيتم (دو نقطہ ت کے ساتھ) میں 909 ھ (1504ء ) کو پیدا ہوئے۔ وہیں درس حاصل کیا اور 974 ھ (1567ء) کو مکہ میں فوت ہوئے۔شافعیہ کی فقہ کے ماہر عالم تھے۔[1] ابن تیمیہ کے پکے دشمن تھے،ایک استفتاء کے جواب میں لکھتے ہیں

وَسُئِلَ نفع اللہ بِہ بِمَا لَفظہ: لِابْنِ تَیمِیۃ اعْتِرَاض على متأخری الصُّوفِيَّۃ، وَلہ خوارق فِی الْفِقْہ وَالْأُصُول فَمَا مُحَصل ذَلِك؟

فَأجَاب بقولہ: ابْن تَیمِیۃ عبد خذلہ اللہ وأضلَّہ وأعماہ وأصمہ وأذلَّہ

شیوخ[ترمیم]

  • زکریا انصاری۔
  • شیخ عبدالحق سنباطی۔
  • شمس مشہودی۔
  • شمس سمہودی۔
  • امین غمری۔
  • شہاب الدین رملی۔
  • طبلاوی*
  • ابو حسن بکری۔
  • شمس لقانی ضیروطی۔
  • شہاب بن نجار حنبلی.
  • شہاب بن صائغ۔

تصانیف[ترمیم]

فقہ میں

  • اتحاف اہل الإسلام بخصوصيات الصيام.
  • اتحاف ببيان احكام اجارة اوقاف.
  • اعلام بقواطع اسلام.
  • افادہ لما جاء في المرض والعيادة.
  • الإمداد بشرح الإرشاد.
  • فتح الجواد بشرح الإرشاد.
  • ایضاح احكام لما ياخذه العمال والحكام.
  • الإيضاح والبيان لما جاء في ليلتي الرغائب والنصف من شعبان.
  • الإيعاب شرح العُباب.
  • تحرير المقال في آداب وأحكام وفوائد يحتاج إليها مؤدبو الأطفال.
  • تحفة الزوار إلى قبر النبي المختار.
  • تحفة المحتاج بشرح المنهاج.
  • تنبيه الأخيار على معضلات وقعت في كتابي الوظائف وأذكار الأذكار.
  • الجوهر المنظم في زيارة القبر المكرم.
  • حاشية على شرح الإيضاح في مناسك الحج للنووي.
  • در الغمامة في در الطيلسان والعذبة والعمامة.
  • قرة العين ببيان أن التبرع لا يبطله الدَّين.
  • كف الرعاع عن محرمات اللهو والسماع.
  • المناهل العذبة في إصلاح ما وَهى من الكعبة.
  • المنهج القويم بشرح مسائل التعليم.
  • الفتاوى احديثيہ.

حدیث میں

  • اربعون العدلية (اربعون حديثاً في العدل).
  • الإفصاح عن أحاديث النكاح.
  • إلصاق عوار الهَوَس بمن لم يَفهم الاضطراب في حديث البسملة عن أنس.
  • فتح الإله في شرح المشكاة.
  • الفتح المبين بشرح اربعين.

عقیدہ میں

  • الصواعق المحرقة في الرد على أهل البدع والزندقہ.
  • القول المختصر في علامات المهدي المنتظر.

تصوف میں

  • أسنى المطالب في صلة الأقارب.
  • الدر المنضود في الصلاة والسلام على صاحب المقام المحمود.
  • الزواجر عن اقتراف الكبائر.
  • ردع أهل الضلالة والهوى عن الاعتراض على الاستغفار من السِّوى.
  • تطهير العيبة من دنس الغيبة.

سیرت اور تاریخ میں

  • أشرف الوسائل إلى فهم الشمائل.
  • تحفة الأخبار في مولد المختار (مولد ابن حجر).
  • تطهير الجنان واللسان عن ثلب معاوية بن أبي سفيان.
  • الخيرات الحسان في مناقب الإمام الأعظم أبي حنيفة النعمان.
  • العمدة في شرح البردة.
  • مبلغ الأرب في فخر العرب.
  • معدن اليواقيت الملتمعة في مناقب الأئمة الأربعة.
  • المنح المكية في شرح الهمزية.
  • النعمة الكبرى على العالم بمولد سيد ولد آدم.

[2] [3].[4]

وفات[ترمیم]

ابن حجر ہیتمی کی وفات مکہ میں ہوئی، اور انہیں تبریاس کے علاقے المعلہ میں دفن کیا گیا، آپ کی وفات کے سال کے بارے میں اختلاف ہے، چنانچہ رجب سنہ 974ھ میں کہا گیا۔نجم الدین الغازی کہتے ہیں: ان کی وفات مکہ میں سنہ 973ھ میں ہوئی اور ہوا یہ کہ دمشق میں سنہ اکہتر (971ھ ) میں ان کی وفات کا اعلان ہوا اور نماز جنازہ ادا کی گئی۔ ان پر ان کی غیر موجودگی میں نماز جنازہ ادا کی گئی اور محمد آفندی ابن مفتی ابی السعود کی جن کا انتقال پانچ شعبان بروز جمعہ حلب میں ہوا اور پھر اس کے بعد واضح کیا گیا کہ ابن حجر زندہ ہیں۔پھر دمشق تک ان کی وفات کی خبر پہنچی اور سید عبد الرحیم عباسی بیروطی کی وفات کی بارہ شوال چوہتر ہجری کو جمعے ہوئی ان کے لیے غائبانہ نماز ادا کی گئی۔ اللہ تعالیٰ ان پر رحم فرمائے۔۔[5]

حوالہ جات[ترمیم]