مندرجات کا رخ کریں

ہرش

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ہرش
 

حکمران سلطنت ہرش، شہنشاہِ شمالی ہندوستان
دور حکومت 606ء648ء
(مدت حکومت: تقریباً 42 سال)
معلومات شخصیت
پیدائش 590ء
تھانیسر، وردھن سلطنت، موجودہ کروکشیتر ضلع، ہریانہ، بھارت
تھانیسر   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 648ء
(عمر: 58 سال)
قنوج، ہرش سلطنت، موجودہ اتر پردیش، بھارت
قنوج   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد پربھاکر وردھن
خاندان پشیہ بھوتی خاندان سلطنت
دیگر معلومات
پیشہ شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ہرش (590ء648ء) عموماً تاریخ ہندوستان میں اپنے پیدائشی نام ہرش وردھن سے بھی مشہور ہے۔ ہرش 606ء سے 648ء تک شمالی ہندوستان کا حکمران رہا۔ اُس کا تعلق پشیہ بھوتی خاندان سلطنت سے تھا۔ ہرش کے باپ پربھاکر رودھن نے ہن قوم کو شکست دے کر ہندوستان سے باہر نکال دیا تھا۔ ہرش کا چھوٹا بھائی راجیہ وردھن تھانیسر اور ہریانہ کا حکمران تھا۔ ہرش نے سلطنت ہرش کی بنیاد رکھی جو اپنے زمانہ عروج میں سندھ و گنگ کا میدان میں خطۂ پنجاب، راجستھان، گجرات، اڑیسہ کے علاقوں میں اور مشرقی ہندوستان میں دریائے نرمدا تک پھیلی ہوئی تھی۔ ہرش نے 618ء/ 619ء میں بادشاہ پلک سین دومچالوکیہ خاندان سلطنت نے ہرش کو شکست دی جنوبی ہندوستان کا خطہ کثیر چالوکیہ خاندان سلطنت میں ضم کر لیا گیا۔ ہرش متحدہ شمالی ہندوستان کا آخری ہندو بادشاہ تھا۔ قدیم ہندوستانی مؤرخین ہرش کو ہرش قنوج والا کے نام سے بھی یاد کرتے ہیں کیونکہ ہرش نے قنوج شہر کو دار الحکومت بنایا تھا۔

ابتدائی ماخذ بابت ہرش

[ترمیم]
سلطنت ہرش اپنے زمانہ عروج میں۔ زمانہ غاالباً 640ء

چھٹی صدی عیسوی کے وسط میں جب گپتا سلطنت کو زوال آیا تو شمالی ہندوستان متعدد خود مختار ریاستوں کی شکل میں تقسیم ہونے لگا۔ شمالی اور مغربی ہندوستان کی کئی ریاستیں جاگیرداری نظام میں بٹتی گئیں اور اُن پر مختلف جاگیردار حکومت کرنے لگے اور یہ نظام وراثتی طور پر تشکیل پاگیا۔ گپتا سلطنت کے دورِ زوال میں تھانیسر کے حکمران پربھاکر وردھن نے اپنی ہمسایہ ریاستوں کو اپنی قلمرو میں داخل کرنے کے لیے جنگوں کا سہارا لیا۔ اِس کے لیے سب سے پہلے اُس نے ہن قوم کو ہندوستان سے نکالا جو گذشتہ کئی صدیوں سے ہندوسستان میں حکومت کے واسطے قدم جما چکے تھے۔ پربھاکر وردھن کا تعلق پشیہ بھوتی خاندان حکومت سے تھا۔ پربھاکر وردھن وَردھن خاندانِ حکومت کی بنیاد رکھنے والا پہلا بادشاہ تھا۔ 605ء میں پربھاکر وردھن تھانیسر میں فوت ہوا تو اُس کا بڑا بیٹا راجیہ وردھن حکمران بنا۔ ہرش راجیہ وردھن کا چھوٹا بھائی تھا۔

ابتدائی موجودہ تاریخی ماخذوں کے مطابق، گپتا سلطنت کے حکمرانوں کی مناسبت سے ہرش بھی ویش تھا اور چینی سیاح و مؤرخ ہیون تسانگ نے اُس کا خطاب شاہی شیلادتیہ لکھا ہے۔ہیون تسانگ نے مزید ایک اور نام فی شی لکھا ہے جو سنسکرت کے لفظ ویش کا چینی معرب ہے۔[1]

تخت نشینی

[ترمیم]

راجیہ وردھن اور ہرش کی بہن راجیہ شری کی شادی ماکھوری بادشاہ گراہ ورمن سے ہوئی تھی۔ 605ء میں بادشاہ گراہ ورمن مالوہ کے بادشاہ دیوگپت کے ہاتھوں قتل ہو گیا اور دیوگپت نے ملکہ راجیہ شری کو گرفتار کر لیا۔ ہرش اور اُس کا بڑا بھائی راجیہ وردھن جو تھانیسر میں تھے، راجیہ شری کو بچا نہ سکے مگر تھوڑے ہی دن بعد راجیہ وردھن نے دیوگپت، بادشاہِ مالوہ کے خلاف اعلان جنگ کر دیا۔ اِسی اثناء میں مشرقی بنگال کے گودا سلطنت کا بادشاہ ششانک مگدھ آ گیا اور وہ راجیہ وردھن کا دوست تھا مگر وہ پس پردہ دیوگپت بادشاہ مالوہ سے ملا ہوا تھا۔ ششانک نے راجیہ وردھن کو مالوہ کے قریبی علاقہ میں ہی قتل کر دیا۔ ہرش نے جب بھائی کی موت کی خبر سنی تو خود لشکر کو لے کر مالوہ پہنچا اور ششانک کو قتل کر دیا۔ 16 سال کی عمر میں ہرش 606ء میں تھانیسر میں تخت نشیں ہوا۔

عہد حکومت

[ترمیم]

مزید دیکھیے: ہرش سلطنت

تھانیسر میں واقع ہرش کے محل کے کھنڈر جو اب ہرش کا ٹیلہ کہلاتا ہے۔

چھٹی صدی عیسوی کے نصفِ اول 550ء میں گپتا سلطنت کو زوال آیا اور شمالی ہندوستان خود مختار ریاستوں میں تقسیم ہو گیا۔ یہ چھوٹی چھوٹی خود مختار ریاستیں جاگیردارانہ نظام کے تحت وجود میں آئی تھیں اور اِن پر جاگیردار حکمران بن بیٹھے تھے۔ 606ء میں جب ہرش تھانیسر کے تخت پر بیٹھا تو اُس نے شمالی ہندوستان کو ازسر نو منظم انداز مین متحد کرنے کی ٹھان لی۔ گپتا سلطنت کے زوال کے بعد ہرش پہلا بڑا بادشاہ تھا جس نے شمالی ہندوستان کو متحد کیا۔ اپریل 606ء میں ہرش نے مہاراجا کا خطاب اِختیار کر لیا۔ 630ء میں ہرش نے بدھ مت اِختیار کر لیا اور بدھ مت کے پھیلاؤ کے لیے ہرش سلطنت میں بدھ مت کے قواعد کی ترویج کی۔ ہرش کے دربار میں امن و سلامتی کا درس دیا جانے لگا جو بدھ مت کے اولین اصولوں میں سے ایک ہے۔ چینی سیاح و مؤرخ ہیون تسانگ ہرش کے زمانہ حکومت میں ہندوستان آیا اور براہِ راست دربارِ شاہی سے وابستہ رہا۔ ہیون تسانگ نے ہرش کے دربار سے متصل کئی واقعات کو بیان کیا ہے اور اُس کے درباری انصاف اور امن کی تعریف کی ہے۔

تھانیسر میں واقع ہرش کا ٹیلہ، جو شیخ چلی کا مقبرہ کے مغرب میں واقع ہے۔

618ء اور 619ء کے موسم سرماء میں ہرش کو چالوکیہ خاندان سلطنت کے چوتھے حکمران پلک سین دوم نے دریائے نرمدا کے کنارے شکست دی، اِس طرح ہرش سلطنت کی حدود جنوبی ہندوستان میں دریائے نرمدا کے کناروں سے واپس سمٹ گئیں۔(پلک سین دوم کی جیت میں ضرب کی جانے والی کلید: دیکھیے تصویر [2])

وفات

[ترمیم]

ہرش کی پیدائش 590ء میں تھانیسر میں ہوئی۔ 58 سال کی عمر میں 648ء کے ابتدا میں قنوج میں وفات پائی۔ ہرش کی مدتِ حکومت تقریباً 42 سال ہے۔ ہرش کی ذاتی تفصیلات اور موت سے متعلق تفصیلات تاریخ میں محفوظ نہیں ہیں۔

ہرش بحیثیت مصنف

[ترمیم]

مؤرخین اور سنسکرت زبان کے ماہرین ادب کے وسیع تر خیال کے مطابق ہرش مصنف اور ادیب بھی تھا، اُس کے تین بڑے ناول نما ڈرامے رتناولی، ناگ نندا، پریا درشک سنسکرت زبان میں موجود ہیں۔[3] ماہرین ادب سنسکرت زبان کے کچھ افراد کا کہنا ہے کہ یہ ڈرامے ہرش کے درباری بانا کے تحریر کردہ ہیں۔ تاہم امریکی ماہر ہند وینڈی ڈونیگر مصدقہ خیال ہے کہ یہ تینوں ڈرامے ہرش کے خود اپنے تحریر کردہ ہیں۔[3]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. Shankar Goyal (2006). Harsha, a multidisciplinary political study. Kusumanjali. p. 122.
  2. ‘Pulakeshin’s victory over Harsha was in 618 AD’ - The Hindu
  3. ^ ا ب Harsha (2006). "The Lady of the Jewel Necklace" and "The Lady who Shows Her Love". Translated by Wendy Doniger. New York University Press. p. 18.