منیبہ مزاری
منیبہ مزاری | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 3 مارچ 1987ء (37 سال) رحیم یار خان |
شہریت | پاکستان |
عارضہ | ریڑھ کی ہڈی کی چوٹ |
عملی زندگی | |
پیشہ | مصور ، ماڈل ، فعالیت پسند ، اناؤنسر ، تشویقی خطیب |
اعزازات | |
100 خواتین (بی بی سی) (2015) |
|
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
درستی - ترمیم |
منیبہ مزاری (پیدائش3 مارچ1987)وہیل چیئر تک محدودایک مصورہ، مقررہ اور ایک سماجی کارکن بھی ہیں۔ وہ 21سال کی عمر میں کار ایکسیڈنٹ کے باعث وہیل چیئر تک محدود ہو گئیں تھیں۔ اس حادثے کے بعد وہ اپنی دونوں ٹانگوں کے استعمال کی قوت کھو بیٹھی تھیں۔ ریڑھ کی ہڈی میں لگنے والی چوٹ نے ان کی زندگی اور شخصیت کا رخ ہی تبدیل کر دیا۔ ۔۔[1] منیبہ ایک گلوکارہ اور سماجی کارکن بھی ہے، وہ ایک 5سالہ بیٹے کی ماں بھی ہے۔[2] منیبہ مزاری کا نام فوربز میگزین کی سن 2016 کی 30 سال سے کم عمر اہم ترین شخصیات کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ منیبہ نے ٹریفک حادثے کے بعد دوران میں علاج اس حادثے کے اثرات اور تکلیف سے اپنی توجہ ہٹانے کے لیے مصوری کا آغاز کیا۔ پولیو مہم کے ایک اشتہار نے ان کی توجہ اپنے جانب مبذول کرا لی۔ منیبہ کے مطابق اس دن انھوں نے فیصلہ کیا کہ وہ لوگوں میں اس شعور کو بیدار کرنے کے لیے کام کریں گی کہ معذوری کا مطلب یہ نہیں کہ آپ قابل رحم ہیں۔ آپ معذوری کے باوجود دنیا کا کوئی بھی کام کر سکتے ہیں۔ اسی سوچ پر عمل کرتے ہوئے منیبہ نے وہ سب کچھ حاصل کیا جو معذوری کے شکار کسی بھی شخص کے لیے ایک مثال ہے۔
منیبہ نہ صرف پاکستان کی پہلی وہیل چیئر تک محدود ماڈل ہیں بلکہ معروف برانڈ باڈی شاپ کی برانڈ ایمبیسیڈر بھی ہیں۔ وہ گلوکاری بھی کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ وہ ایک ایسے اسکول کے ساتھ بھی کام کر رہی ہیں، جو ضرورت مند بچوں کو تعلیم دیتا ہے۔ منیبہ کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ عطیہ کرنے والے افراد کی توجہ اس اسکول کی جانب دلائیں تاکہ یہاں زیادہ سے زیادہ بچے داخلہ لے سکیں اور مفت تعلیم حاصل کر سکیں۔ اس کے علاوہ بھی منیبہ کئی سماجی کاموں میں حصہ لیتی ہیں۔ منیبہ مزاری کا نام فوربز میگزین کی سن 2016 کی 30 سال سے کم عمر اہم ترین شخصیات کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خواتین نے گذشتہ برس دسمبر میں منیبہ کو خیر سگالی کی سفیر مقرر کیا۔ وہ پہلی پاکستان خاتون ہیں، جنہیں یہ اعزاز حاصل ہوا۔ اقوام متحدہ کی خیر سگالی سفیر کی حیثیت سے اپنے کردار کے حوالے سے منیبہ کہتی ہیں، ’’اگر صنفی عدم مساوات کا خاتمہ کرنا ہے تو اس کے لیے مردوں اور عورتوں، دونوں کو آگاہی دینا ہو گی اور اس کے لیے ہمیں مل کر کام کرنا ہو گا۔ اب وقت آ گیا ہے کہ خواتین اور لڑکیوں کو با اختیار بنایا جائے کیونکہ ایک عورت کو با اختیار بنانے کا مطلب ہے، ایک پوری نسل کو با اختیار بنانا۔‘‘ بطور خیر سگالی کی سفیر، منیبہ پاکستان میں خواتین اور لڑکیوں کو خود مختار بنانے اور یو این ویمن کی مہم کے علاوہ خواتین کی دیگر مہمات کے لیے کام کریں گی۔
معذوری کو اپنی طاقت ثابت کرنے اور اپنے جیسے لوگوں کو امید دلانے کی ان کوششوں کا اعتراف صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی کیا جاتا ہے۔ اس کا ثبوت ایک برطانوی نشریاتی ادارے کی جانب سے منیبہ مزاری کو سنہ 2015ء میں ان ایک سو خواتین کی فہرست میں شامل کرنا
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "Muniba Mazari – Courageous and hopeful in the face of disability"۔ ARY News.tv۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-10-22
- ↑ "Living colours: Strength not bound to a wheelchair"۔ Daily Dawn.com۔ 19 فروری 2015۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-10-22