مظفر وارثی
مظفر وارثی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 23 دسمبر 1933ء میرٹھ |
وفات | 28 جنوری 2011ء (78 سال) لاہور |
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر ، ادبی نقاد ، غنائی شاعر ، نغمہ نگار |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی |
اعزازات | |
درستی - ترمیم |
مظفر وارثی جدید صدی کی چند گنی چنی آوازوں میں سے ایک اور عہد حاضر میں پاکستان کے نمایاں ترین شاعر اور نعت خواں ہیں۔ اردو کے عہد ساز شاعروں کی اگر غیر جانبداری سے فہرست تیارکی جائے توان کے نام سے بچنا ناممکن ہے۔
ابتدائی زندگی
[ترمیم]مظفر وارثی (ولادت: 20 دسمبر 1933ء - 28 جنوری 2011ء) کا پیدائشی نام "محمد مظفر الدین احمد صدیقی" تھا۔ وہ برطانوی ہندوستان کے شہر میرٹھ (یو۔ پی) میں صوفی شرف الدین احمدچشتی قادری سہروردی کے ہاں پیدا ہوئے۔ مظفروارثی کانام مظف رہے۔ فاتح۔ وہ دنیائے سخن کے کئی ملک فتح کرچکے ہیں اورفتح وظفرکایہ سلسلہ جاری ہے۔ ان کے مداحوں اورعقیدت مندوں کی تعدادشمار کرناناممکن ہے۔ وہ پچھلے پچاس برسوں سے عروس ِ سخن کا بناؤ سنگھار کر رہے ہیں۔ لکھتے اس لیے نہیں کہ وہ ایک لکھاری ہیں بلکہ اس لیے کہ ان پرآنے والی نجانے کتنی نسلوں اورصدیوں کی راہ نمائی کاقرض ہے۔ احسان دانش نے کہاتھاکہ اگلازمانہ مظفر وارثی کاہے۔ آپ کااپناایک جداگانہ شعری نظام ہے جوآپ کو دیگر شعراسے ممتاز کرتا ہے۔ علم و سخن اپنی ہرشکل،ہرصنف میں آپ کا اوڑھنا بچھونا ہی نہیں بلکہ آپ کے وجود کا حصہ ہیں۔
اہم تصانیف
[ترمیم]20 شائع شدہ، دس اشاعت پزیر
- برف کی ناؤ
- بابِ حرم
- لہجہ
- نورِ ازل
- الحمد
- حصار
- لہو کر ہریالی
- ستاروں کی آبجو
- کعبہِ عشق
- کھلے دریچے بند ہوا
- دل سے درِ نبی تک
- ظلم نہ سہنا
- کمند
اعزازات
[ترمیم]مظفروارثی کی شاعری
[ترمیم]آپ اردوشاعری کی تاریخ کا اہم ستون اورعہد حاضر میں اردو نعت کا انتہائی معتبر نام ہیں تاہم آپ نے ہر صنف شعرغزل، نظم، حمد، نعت وسلام، گیت، قطعات اور ہائیکووغیرہ میں طبع آزمائی کی ہے۔ آپ کی شاعری اپنے منفرد اسلوب اور موضوعات کے تنوع کے باعث پیش منظر کے شاعروں کے لیے بڑا چیلنج ہے۔ اردوکے نامورشاعرجناب احسان دانش نے لکھا تھا، "نئی طرز کے لکھنے والوں میں جدید غزل کا معیار مظفر وارثی کی غزل سے قائم ہوتا ہے۔"
ان کی مشہور ترین حمد " اے خدا اے خدا" اور نعت "میرا بیمبر عظیم تر ہے" زبان زد عام ہے۔
اردوادب کی تاریخ میں مظفر وارثی جتنے مستند اور معتبر نعت گو شاعر گردانے جاتے ہیں اس سے کہیں بڑے غزل گوشاعرہیں مگرتنگ نظر ماڈرن شاعروں اور متعصب نقادوں کے سبب غزل کے حوالے سے کہیں بھی ان کاذکرنہیں ملتا۔گذرے پچاس سالوں میں اب تک ان کی غزلوں پرمشتمل ضخیم نمبرشائع ہو چکے ہیں مگران کاتذکرہ کسی بھی نمبرمیں نہیں ملتا۔ مکمل طورپرنظر اندازکیاجاتا رہاہے۔ یہی وجہ ہے کہ عام قارئین کوان کی غزل گوئی کے اوصاف کاپوری طرح علم ہی نہیں ہے۔ وہ توصرف یہی سمجھتے ہیں کہ وہ صرف ٹی وی پرکبھی کبھارنعت پڑھتے ہیں۔ مظفروارثی اپنی انفرادی زندگی میں ایک بہادراورنڈر،بے باک انسان ہیں۔ ان کی رگوں میں خون صدیق ؓ اوراسلام کاجذبہ انڈرکرنٹ کی طرح دوڑتادکھائی دیتاہے۔۔ انفرادی ہویااجتماعی زندگی انھوں نے ہرطرح خیرکاپرچارکیاہے اوردیانتدارانہ رائے میں وطن اوراہل وطن کوبہت کچھ دیاہے۔ اچھی نظمیں ،نعتیں،غزلیں اورگیت۔ خلوص اورمحبت جوآج نایاب ہے۔
مظفروارثی شاعروں اورادیبوں کی نظرمیں
[ترمیم]ظ -انصاری(بھارت): جس دورمیں ہم جی رہے ہیں‘اس میں آرٹ ہویاسائنس ‘ سیلزمین شپ بڑی اہمیت اختیارکرگئی ہے ۔ دیکھایہ جاتاہے کہ پیکنگ کیسی ہے۔ اگرکہواندرلہسن کی گانٹھ ہے توقیمت اکنی اورکہوکہ اس کانام لہسوناہے اورکمپنی کانام انٹرنیشنل ٹریڈنگ کارپوریشن ہے توپیکنگ کی قیمت باقی پندرہ آنے۔ یہی ادب میں ہو رہاہے اوربہت عرصے سے ہو رہاہے ‘لیکن ہمارے معززمہمان جناب مظفروارثی ‘جن کے اعزازمیں یہ محفل برپاہے اورجنہیں سننے کے لیے میں حاضرہوا۔ ان کے کلام سے انسپائریشن ملا۔ پہلے توان سے میری ملاقات نہیں ہے۔ پڑھتارہتاہوں۔ ان کانام آتاہے توغورسے پڑھتاہوں لیکن تعارف صحیح آج ہوا۔ مجھے ایسامحسوس ہوتاہے کہ شاعری وہ ‘ جس میں شاعرکوجھانکاجاسکے۔ مظفروارثی کے شعروں میں خاص طورپرغزلوں میں کرب ‘انا‘سچائی ‘دھوپ چھاؤں ‘روپ رنگ ‘لمحوں کارنگ ‘یہ سب کیفیات موجودہیں یعنی شاعرپوئٹ دی پرسن غزل کے استعاروں میں سے جھانک رہاہے ۔
مظفر وارثی بحثیت نعت خواں و نعت گو شاعر
[ترمیم]صاحب ِ طرز شاعر مظفر وارثی نعتیہ منظر نامے کے اہم نعت گو شاعر ہیں۔ انھوں نے نعتیہ شاعری کو کیف و مستی کی نئی طرز سے روشناس کرایا جس میں لفظ وجد کرتے نظر آتے ہیں۔ نعت سے متعلقہ شاید ہی کوئی ایسی سماعت ہو جس نے ان کے مشہور کلام "یا رحمتہ اللعالمین[مردہ ربط]" اور "رہا_ہے_۔_مظفر_وارثی کوئی تو ہے جو نظام ہستی [مردہ ربط] نہ سن رکھیں ہوں۔ " مظفر وارثی " کو پرائیڈ آف پرفارمنس بھی ان کی نعتیہ خدمات کی وجہ سے ملا ۔
مشہور کلام
[ترمیم]- کیا بھلا مجھ کو پرکھنے کا نتیجہ نکلا
زخمِ دل آپ کی نظروں سے بھی گہرا نکلا - لتا منگیشکر اور جگجیت سنگھ کی گائی ہوئی ایک غزلآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ indiaclub.com (Error: unknown archive URL)
- چترا سنگھ اکثر مظفر وارثی کی غزلیں گاتی ہیںآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ desiest.com (Error: unknown archive URL)
- پاکستانی گلوکار مسعود رانا نے سب سے زیادہ آپ کا کلام گایا۔
'فلم ہمراہی کے لیے مظفر وارثی کے سات گیت جو مسعود رانا نے گائے:
'کیا کہوں اے دنیا والو، کیا کہوں میں' (فلم: 'ہمراہی': 1966, کلام: مظفر وارثی، موسیقی: تصدق)
'کرم کی اک نظر ہم پر۔..یا رسول اللہ'۔
'ہو گئی زندگی مجھے پیاری'۔
'نقشہ تیری جدائی کا اب تک میری نظر میں ہے'۔
'مجھے چھوڑ کر اکیلا، کہیں دور جانے والے'۔
'قدم قدم پہ نئے دکھ'۔
'یاد کرتا ہے زمانہ انہی انسانوں کو'۔
'پکارا ہے مدد کو بے کسوں نے، ہاتھ خالی ہے۔..بچا لو ڈوبنے سے اسے ...یا رسول اللہ' یہ ایک نہ بھلایا جانے والا مشہور کلام ہے۔
مزید دیکھیے
[ترمیم]انتقال
[ترمیم]مظفر وارثی کو رعشے کا مرض تھا۔ کافی عرصہ علیل رہنے کے بعد 28 جنوری 2011ء کو 77 برس کی عمر میں لاہور میں انتقال کر گئے۔
بیرونی روابط
[ترمیم]ویکی ذخائر پر Muzaffar Warsi سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- مظفر وارثی کی شاعریآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ bizbrowse.com (Error: unknown archive URL)
- مظفر وارثی کی نعت کی ویڈیو یوٹیوب پر
- مظفر وارثی کی نعت خوانی اور نعت گوئی آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ naatkainaat.org (Error: unknown archive URL)
- 1933ء کی پیدائشیں
- 23 دسمبر کی پیدائشیں
- 2011ء کی وفیات
- 28 جنوری کی وفیات
- لاہور میں وفات پانے والی شخصیات
- تمغائے حسن کارکردگی وصول کنندگان
- اردو شعرا
- اسلامی موسیقی
- بیسویں صدی کے شعرا
- پاکستانی شعرا
- پاکستانی نعت خواں
- پاکستانی نغمہ نگار
- نعتیہ شاعر
- پاکستانی غنائی شعرا
- مہاجر شخصیات
- پاکستانی اردو شعرا
- بیسویں صدی کے پاکستانی شعرا