عبد الحمید خان سواتی
عبد الحمید خان سواتی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1917ء ضلع مانسہرا |
وفات | 6 اپریل 2008ء (90–91 سال) گوجرانوالہ |
شہریت | برطانوی ہند پاکستان |
اولاد | مولانا محمد فیاض خان سواتی |
بہن/بھائی | |
عملی زندگی | |
مادر علمی | دار العلوم دیوبند |
استاذ | حسین احمد مدنی ، عبدالشکور لکھنوی |
تلمیذ خاص | مولانا زاہد الراشدی ، محمد اسلم شيخوپوري ، مفتی جمیل خان |
پیشہ | عالم ، امام ، لیکچرر ، مصنف |
درستی - ترمیم |
مولانا عبد الحمید خان سواتی مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے بانی، دیو بندی عالم دین, ان کا تعلق مانسہرہ کے علاقہ میں آباد سواتی پٹھان قوم سے تھا۔ وہ 1917ء میں شنکیاری سے چند میل آگے کڑمنگ بالا کے پہاڑ کی چوٹی پر واقع ’’چیڑاں ڈھکی‘‘ میں جناب نور احمد خان مرحوم کے گھر میں پیدا ہوئے۔ والدہ محترمہ کا بچپن میں انتقال ہو گیا تھا۔ کچھ عرصہ بعد والد محترم کا بھی انتقال ہو گیا اور وہ اپنے برادر بزرگ حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر کے ہمراہ قریہ قریہ مختلف مدارس میں گھوم کر علم کی پیاس بجھاتے رہے۔ دونوں بھائیوں نے بفہ، ملک پور ، کھکھو ، لاہور ، وڈالہ سندھواں ، جہانیاں منڈی ، گوجرانوالہ اور دیگر مقامات کے متعدد مدارس میں اکٹھے دینی تعلیم حاصل کی اور 1941ء میں دار العلوم دیوبند پہنچے جہاں انھوں نے شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی قدس اللہ سرہ العزیز اور دیگر اکابر علمائے کرام سے کسب فیض کیا اور سند فراغت حاصل کر کے عملی جدوجہد کا میدان سنبھال لیا۔
حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی نے حیدرآباد دکن کے طبیہ کالج اور لکھنؤ کے دار المبلغین میں امام اہل سنت حضرت مولانا عبد الشکور لکھنوی سے بھی تعلیم پائی اور گوجرانوالہ واپس آنے کے بعد کھیالی اور کرشنا نگر (محلہ فیصل آباد) کی بعض مساجد میں کچھ عرصہ دینی خدمات سر انجام دیں اور چوک نیائیں میں مطب کا آغاز کیا، مگر قدرت نے ان کے حصے میں ایک بڑی دینی خدمت رکھی تھی کہ 1952ء میں مفتی شہر حضرت مولانا مفتی عبد الواحد صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ (جو ان کے استاذ بھی تھے) اور دیگر علماے کرام کے مشورے سے چوک گھنٹہ گھر کے قریب ایک بڑے جوہڑ کے کنارے مدرسہ نصرۃ العلوم کے نام سے دینی درسگاہ اور جامع مسجد نور کے نام سے مسجد کی تعمیر کا آغاز کر دیا۔ انھیں اس کار خیر میں حضرت مولانا احمد علی لاہوری، حضر ت مولانا محمد عبد اللہ درخواستی اور حضرت مولانا مفتی عبد الواحد جیسے اکابر علماے کرام کی سرپرستی اور برادر بزرگ حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر کی رفاقت حاصل تھی اور مخلص رفقا کی ایک ٹیم بھی میسر آ گئی جنھوں نے خلوص ومحنت کے ساتھ اس گلشن علم کی ایسی آبیاری کی کہ اللہ رب العزت نے مدرسہ نصرۃ العلوم کو ملک کے بڑے دینی مدارس اور علمی مراکز کی صف میں کھڑا کر دیا اور آج دنیا کا کوئی علاقہ ایسا نہیں ہے جہاں مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ سے براہ راست یا بالواسطہ فیض پانے والے علمائے کرام دینی جدوجہد کے کسی نہ کسی شعبے میں مصروف عمل نہ ہوں۔ حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتی نور اللہ مرقدہ 6 اپریل 2008ء کو طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے ہیں، وہ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم کے چھوٹے بھائی اور مولانا زاہد الراشدی کے چچا محترم تھے۔ انھوں نے ہجری اعتبار سے 92 برس کے لگ بھگ عمر پائی اور تمام عمر علم کے حصول اور پھر اس کے فروغ میں بسر کر دی۔ 3 بیٹے اور 3 درجن تصانیف یادگار چھوڑیں[1][2].
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ مولانا ابوعمار زاہد الراشدی۔ "حضرت صوفی عبد الحمیدؒ سواتی"۔ zahidrashdi.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مئی 2020
- ↑ محمد اقبال اور ڈاکٹر سید عبدالغفار بخاری۔ "صوفی عبدالحمید سواتی کا دروس الحدیث میں اسلوب و منہج"۔ almanhal.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مئی 2020