روح
- یہ مضمون جانداروں کی نشط یا قوت حیات کے بارے میں ہے، لفظ روح کے دیگر استعمالات کے لیے دیکھیے روح (ضد ابہام)
سادہ سے الفاظ میں تو یوں کہ سکتے ہیں کہ؛ ایک جاندار کی روح سے مراد اس کی وہ قوت حیات ہوتی ہے جو اس کو غیر جاندراوں اور بےجان شدہ جانداروں سے منفرد بناتی ہے اس کے لیے انگریزی میں لفظ Spirit آتا ہے۔ اس مضمون میں روح کی طبی اور سائنسی تشریح پر انحصار کیا گیا ہے اور اس کے مختلف ایسے پہلوؤں پر جن کے بارے میں مختلف طبقہ فکر اور علما مختلف اندازفکر رکھتے ہیں تعدیلی رہتے ہوئے صرف معلومات کو درج کیا گیا ہے۔
قرآن اور روح
[ترمیم]روح سے ملتا ہوا مفہوم رکھنے والا ایک اور لفظ جو لفظ روح کی طرح قرآن میں آتا ہے، وہ نفس ہے جس کی انگریزی Soul کی جاتی ہے۔ علما کی ایک جماعت کے نزدیک یہ دونوں ایک ہی لفظ ہیں جبکہ دیگر ان دونوں کو ایک دوسرے سے الگ بیان کرتے ہیں۔ اس دائرہ المعارف پر ان کو الگ الگ رکھنے کی کوئی فلسفیانہ یا مذہبی وجہ نہیں اور نہ اس کا مقصد کسی ایک مکتب فکر کی نمائندگی ہے بلکہ یہاں ان کو ان میں درج مواد کے لحاظ سے علاحدہ رکھا گیا ہے۔ ان دو الفاظ کے اس متبادل استعمال کی مثالیں قرآن کے مختلف انگریزی تراجم سے بھی ملتی ہیں مثلا؛ سورہ النساء آیت ایک سو اکہتر میں روح کے لیے محمد اسد نے soul کا جبکہ یوسف علی نے spirit کا لفظ اختیار کیا ہے۔
اسلامی علما اور روح
[ترمیم]جیسا کہ اوپر کے قطعہ میں ذکر آیا کہ اسلامی علما کی مختلف تصانیف میں قرآنی الفاظ روح اور نفس کے لیے مختلف نقطہ نظر آتے ہیں۔ کچھ کی نظر میں یہ دونوں ایک ہی شہ یا مفہوم کے لیے دو نام ہیں جبکہ دیگر نفس اور روح کی خصوصیات الگ بیان کرتے ہیں۔
سائنسی حقیقت
[ترمیم]کیا روح کی کوئی سائنسی حقیقت ہے؟ یا یہ صرف ایک ؛ مذہبی، مابعدالطبیعیاتی اور استعاری اصطلاح ہے۔ گو سائنس خاصی حد تک روح کے موضوع پر برعکس سمت کی جانب جھکی ہوئی ہے اور اکثر طبی اور سائنسی علما اس کو تسلیم نہیں کرتے (کم از کم ان معنوں میں تسلیم نہیں کرتے جن میں یہ اکثر استعمال کی جاتی ہے) مگر روح کی سائنسی اور طبی حیثیت کو بیان کرنے کے ٹھوس دلائل بھی موجود ہیں جن کے لیے دیکھیے قطعہ، فعلیات (physiology) اور روح۔
سائنسدانوں کا اختلاف
[ترمیم]مذہب میں جسے روح کہا جاتاہے سائنس دان اسے شعور کہتے ہیں۔ و سائنس دان اس کائنات اور اس میں موجود ہر شے کو مادہ سمجھتے ہیں وہ شعور کو دماغ جو مادہ سے بنا ہے کی پیدوار سمجھتے ہیں۔ لھذا ان کو یقین ہے کہ جسم کے ساتھ شعور بھی خاک میں مل جاتا ہے۔ کچھ بھی نہیں بچتا۔ دوسرے سائنسدانوں کو مادہ پرستوں کے اس نظریے سے اختلاف ہے۔ انھوں نے تجربات سے ثابت کیا ہے کہ مادہ شعور کو جنم نہیں دیتا اور شعور ایک غیر مادی شے ہے۔ نیز یہ مادی جسم کے بغیر بھی زندہ رہ سکتا ہے۔ خیال رہے ہماری آنکھیں کائنات کے طول و عرض کے صرف تین حصے دیکھ سکتی ہیں اور وہ ہیں لمبائی، چوڑائی اور گہرائی۔ کچھ سائنس دان وقت کو طول و عرض کا چوتھا حصہ سمجھتے ہیں بلکہ ان کو یقین ہے کہ کائنات کے طول و عرض کا پانچواں اور چھٹواں حصہ بھی موجودہ ہیں۔ امکان ہے کہ جسم کی موت کے بعد شعور اس پانچویں یا چھٹویں حصے میں منتقل ہو جاتا ہے
فعلیات اور روح
[ترمیم]یہ حقیقت اپنی جگہ کہ آج تک سائنس کی تمام تر ترقی کے باوجود روح کو کسی بھی سائنسی ذریعے سے دیکھا نہیں جاسکا، دیکھنا تو درکنار کسی بھی انسانی پیمائشی آلے کے ذریعے اس کو محسوس بھی نہیں کیا جاسکا ہے اس کے باوجود اگر حیات کا مطالعہ فعلیات کے علم کی مدد سے کیا جائے (جو دراصل حیوانیات کے ساتھ وسیع پیمانے پر طبیعیات کے اطلاق کا علم ہے) تو ایسے شواہد لاتعداد سامنے آتے ہیں جن کی تشریح روح کے تصور کے بغیر ممکن نہیں۔
گو یہ مقام نہیں؛ لیکن روح کا فعلیات میں ذکر سمجھنے کے لیے مختصر سا ذکر حیات کا نامناسب نہیں ہوگا۔ بنیادی طور پر زندگی خلیات سے ملکر بنی ہے، پھر خوردبینی سطح پر دیکھا جائے تو یہ خلیات بھی زندگی کی بنیاد نہیں (کم از کم ساختی نہیں) کیونکہ یہ مزید چھوٹے چھوٹے اجسام سے ملکر بنتے ہیں جنکو مجموعی طور پر درون خلیاتی عضیات (intracellular organelles) کہا جاتا ہے۔ پھر بات یہاں ختم نہیں ہوتی بلکہ خلیات میں موجود یہ درون خلیاتی عضیات، مزید چھوٹے حیاتی سالمات (bio-molecules) سے ملکر بنے ہوتے ہیں، حیاتی سالمات کی چند اہم مثالیں؛ لحمیات (پروٹین)، نشاستہ (کاربوہائڈریٹ)، شحم (چکنائی یا لپڈز) اور وٹامن وغیرہ ہیں۔ حیاتی سالمات جیسا کہ نام سے ظاہر ہے ایسے سالمات کو کہا جاتا ہے جو حیاتی اجسام میں پائے جاتے ہوں۔ اور یہاں سے بات علم حیاتیات کی قید کو توڑ کر علم کیمیاء کی حدود میں داخل ہوجاتی ہے۔
تقسیم روح
[ترمیم]چند طرح کے کیچوے اور چپٹے کیڑے (مثلاً planarian flatworm) کو اگر دو ٹکڑوں میں کاٹ دیا جائے تو وہ دوبارہ اُگ کر دو کیڑوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کیڑوں میں روح کو کاٹا جا سکتا ہے۔[1]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ پلے ناریا
- ↑ "Conjoined Twins Facts | University of Maryland Medical Center"۔ 25 جون 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مارچ 2017