جھاوریاں (انگریزی: Jhawarian) پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک قصبہ ہے جو دریائے جہلم کے کنارے واقع ہے۔
جھاوریاں کی تحصیل شاہ پور صدر جبکہ ضلع سرگودھا ہے۔ مذہبی حوالے سے جھاوریاں انتہائی پرامن علاقہ ہے۔ یہاں مساجد کی تعداد پینسٹھ کے قریب ہے۔ جامع مسجد کلاں جھاوریاں کی سب سے بڑی مسجد ہے جس میں پچیس سو افراد ایک ہی وقت میں نماز ادا کر سکتے ہیں۔
جھاوریاں، قدیم نام " جوہریاں" جس کی وجوہات تسمیہ مختلف روایات کے مطابق مختلف ہیں۔ محقیقین کے مطابق جواہریاں کا لفظ جوہری سے نکلا ہے جو ماضی میں جید علمائے کرام جن کے تعلق اس خطے سے رہا کی وجہ سے جواہریاں مشہور ہوا۔ ایک روایت کے مطابق اس نام کی وجہ یہاں پہ بننے والے خالص سونے کے زیورات ہیں جن کی وجہ سے نام جوہریاں پڑا۔ ایک اور روایت کے مطابق اس نام کی وجہ پنڈی بھٹیاں سے اکبر کے خلاف کلمہ حق بلند کرنے والے دلا بھٹی کے قبیلے کے افراد کا وہاں سے ہجرت کر کے یہاں آباد ہونا جو دراصل بھٹی تھے ان میں ایک با اثر فرد ( مسلمان زمیندار) جھاوری کی وجہ سے یہاں کا نام جھاوریاں پڑا۔ بہرحال یہ خطہ جہاں بہت سی دیگر خصوصیات کی بنا پر شہرت کا حامل ہے وہیں اگر ہم کسی ایک وجہ سے اسے دیگر خطوں سے ممتاز گردانیں تو وہ یہاں کے ماہرین تعمیرات ہیں خصوصاً مسجد کے محراب بنانے اور ان میں مینا کاری کا بے مثال فن رکھنے والے ماہرین اس خطے کا سب سے مضبوط تعارف ہیں۔جھاوریاں شیر شاہ سوری کی بنائی جرنیلی سڑک کے دہانے موجود ہے جس کا واضح ثبوت یہاں کے ہائیر سکینڈری اسکول کی جگہ قدیم محافظ چوکی کی باقیات کا ملنا ہے۔ جھاوریاں سے دو کلومیٹر کے فاصلے پر اپنے وقت کی نمایاں ریاست " کالرہ اسٹیٹ" موجود ہے جو انتظامی،سیاسی اور شطرنج کے کھیل کے ساتھ ساتھ پولو جیسے بادشاہوں کے کھیل کے لیے اپنا شاندار ماضی رکھتی ہے۔ جھاوریاں اور کالرہ کے بالکل درمیان قدیم پولو گراؤنڈ کے عقب میں " ٹوانہ باغ" کی مشرقی سمت جھاوریاں -سرگودھا روڈ پہ ایک خوبصورت عمارت دیکھنے کو ملتی ہے جسے گورنمنٹ ایسوسی ایٹ کالج جھاوریاں سرگودھا کے نام سے پنجاب بھر میں پہچانا جاتا ہے۔