مندرجات کا رخ کریں

جراثیم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
تصویر 1--- مختلف اشکال کے جراثیم: شکل میں دیے گئے تمام انگریزی الفاظ کے متبادلات کی فہرست یوں ہے کہ۔۔۔۔
  1. Cocci = مکورات -- (واحد: مکورہ / coccus) بوجہ کروی شکل
  2. coccus = مکورہ -- (جمع: مکورات) بوجہ کروی شکل
  3. diplococci = مکورات زوجی -- (واحد: مکورہ زوجی)
  4. diplococci encapsulated = مکورات زوجی کیسہ دار
  5. staplylococci = مکورات خوشہ—بوجہ خوشہ نما شکل
  6. streptococci = مکورات گرہ—پٹی نما شکل جو گرہ نما بھی دکھائی دیتی ہے

عمومی طور پر جراثیم کی اصطلاح ایسے یک خلوی جانداروں کے لیے استعمال کی جاتی ہے کہ جن کا مرکزہ مکمل طور پر ترقی یافتہ نہ ہو یعنی یہ بدائی المرکز خلیات ہوتے ہیں۔

جراثیم کو انگریزی میں bacteria کہا جاتا ہے جس کا واحد اردو میں جرثومہ ہے اور انگریزی میں bacterium ہے۔

ایسے تمام جاندار جو آنکھ سے نہ دیکھے جا سکتے ہوں اور ان کے دیکھنے کے لیے کسی آلہ یا (خوردبین) کی ضرورت ہوا کرتی ہو، خوردنامیات (microorganisms) کہلائے جاتے ہیں اور ان میں ؛ جراثیم یعنی بیکٹیریا، فُطریات یعنی فنجائی، حیوانات اول یعنی پروٹوزوا اور حُمَہ یعنی وائرس شامل ہیں۔ وائرس کو بعض اوقات اس دائرے سے خارج بھی کر دیا جاتا ہے کیوں کہ اپنی ساخت میں وائرس خلیاتی (cellular) نہیں ہوتے۔

جراثیم کے مطالعہ کرنے کے علم کو علم جراثیم یا جرثومیات (bacteriology) کہا جاتا ہے جو بذات خود خرد حیاتیات (microbiology) کی ایک ذیلی شاخ ہے۔

ﺳﯿﻞ ﻣﻮﺭﻓﻮﻟﻮﺟﯽ ﻗﻄﺮ ﻣﯿﮟ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎ 100 ﺳﮯ 200 ﻣﺎﺋﮑﺮﻭ ﻣﯿﭩﺮﭨﺮ، ﻣﺎﭘﯿﭙﻮﺯﯾﻤﺎ ﮐﮯ ﺧﻠﯿﺎﺕ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﮐﻢ ﺳﮯ ﮐﻢ ﺑﯿﮑﭩﯿﺮﯾﺎ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮐﭽﮫ ﮨﯿﮟ . ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﭼﮭﻮﭨﺎ ﺳﺎ ﺳﺎﺋﺰ ﻓﻠﭩﺮﯾﺸﻦ ﻧﺴﺒﻨﺪﯼ ﮐﯽ ﺗﮑﻨﯿﮏ ﻣﯿﮟ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﭘﯿﺶ ﮐﺮﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ . ﻣﯿﮑﯿﮑﻮﭘﯿﮉﯾﻤﺎ ﮐﻮ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﮐﮯ ﺫﺭﯾﻌﮧ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ، ﻋﺎﻡ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﻧﺴﺎﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﮭﯿﻨﭽﻨﮯ ﺳﮯ، ﺳﯿﻞ ﺣﯿﺎﺗﯿﺎﺕ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ . ﺳﯿﻞ ﮐﯽ ﺷﺪﺕ ﮐﻮ ﺑﺮﻗﺮﺍﺭ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺪﺩ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﭘﻼﺯﻣﺎ ﺟﮭﻠﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﺑﯿﮑﭩﯿﺮﯾﺎ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺧﺎﺹ ﺩﯾﻮﺍﺭ ﮐﯽ ﮐﻤﯽ ﮨﮯ . ﺍﻧﻔﯿﮑﺸﻦ ﻣﺎﺋﮑﮑﻮﭘﻼﺯﯾﻢ ﻧﻤﻮﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﻧﯿﻮﻣﻮﻧﯿﺎ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ، ﺩﯾﮕﺮ ﻣﺎﮐﮑﻮﭘﯿﻼﺱ ﭘﺮﺟﺎﺗﯿﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﺴﺎﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﻔﯿﮑﺸﻦ ﮐﺎ ﺳﺒﺐ ﺑﻨﺘﺎ ﮨﮯ . ﻣﺎﺋﮑﮑﻮﭘﻼﻣﺎ ﺟﯿﻨﯿﺎﺗﺎﻟﯿﻢ ﻏﯿﺮﻣﻠﮑﯽ ﺟﻨﺴﯽ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﮐﺴﯽ ﭘﺎﺭﭨﻨﺮ ﮐﻮ ﻣﻨﻈﻮﺭ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ urogenital ﺍﻧﻔﯿﮑﺸﻦ ﮐﺎ ﺳﺒﺐ ﺑﻨﺘﺎ ﮨﮯ . ﻣﺎﮐﮑﻮﭘﻼﺳﺎ galliseptic ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﭘﺮﻧﺪﻭﮞ ﮐﯽ ﮐﺌﯽ ﻗﺴﻤﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺋﻤﯽ ﺳﺎﻧﺲ ﮐﯽ ﺑﯿﻤﺎﺭﯼ ﮐﺎ ﺳﺒﺐ ﺑﻨﺘﺎ ﮨﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﻧﺴﺎﻧﯽ ﺍﻧﻔﯿﮑﺸﻦ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻓﺎﺳﭧ ﺍﯾﺠﻨﭧ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ . ﺍﻧﻔﯿﮑﺸﻦ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﻏﯿﺮ ﻏﯿﺮﻣﻌﻤﻮﻟﯽ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﺍﯾﺠﻨﭧ، ﻣﯿﭙﮑﻮﺯﯾﻤﺎ ﮨﺎﺋﭙﻮ ﻧﯿﻮﻣﻮﻧﯿﺎ، ﺳﻮﺭﺝ ﺍﻭﺭ ﺩﯾﮕﺮ ﻣﻮﯾﺸﯿﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭘﮑﻨﮏ ﺍﯾﻨﺠﭩﭩﮏ ﻧﻤﻮﻧﯿﺎ، ﯾﺎ ﻧﻤﻮﻧﯿﺎ ﮐﺎ ﺳﺒﺐ ﺑﻨﺘﺎ ﮨﮯ . ﺟﯿﻨﯿﺎﺗﯽ ﻣﻄﺎﻟﻌﮧ ﻣﺎﺋﮑﮑﻮﭘﯿﮉﯾﻤﺎ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻣﮑﻤﻞ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﻣﺼﻨﻮﻋﯽ ﺟﯿﻨﻮﻡ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﺍﻋﺰﺍﺯ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺑﯿﮑﭩﯿﺮﯾﻞ ﺳﯿﻞ ﻣﯿﮟ ﻣﺒﺘﻼ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ . ﺟﯽ ﮐﺮﯾﮓ ﻭﯾﻨﭧ ﺍﻧﺴﭩﯽ ﭨﯿﻮﭦ ﻣﯿﮟ ﺳﺎﺋﻨﺴﺪﺍﻧﻮﮞ ﻧﮯ ﮈﯼ ﺍﯾﻦ ﺍﮮ ﮐﯽ ﺗﺮﺗﯿﺐ ﮐﻮ ﺳﻨﺒﮭﺎﻝ ﻟﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﻣﯿﮑﯿﮑﻮﮐﻠﺴﻤﺎ ﺳﯿﻞ ﻣﯿﮟ ﻣﺒﺘﻼ ﮐﯿﺎ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﮈﯼ ﺍﯾﻦ ﺍﮮ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﻧﮩﯿﮟ . ﺍﺱ ﺳﯿﻞ ﮐﻮ ﮈﯼ ﺍﯾﻦ ﺍﮮ ﻧﻘﻞ ﺍﻭﺭ ﺳﯿﻞ ﮈﻭﯾﮋﻥ ﻣﮑﻤﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻣﺼﻨﻮﻋﯽ ﮈﯼ ﺍﯾﻦ ﺍﮮ ﭘﺮ ﮐﻮﮈﺕ ﮐﯽ ﻣﻌﻠﻮﻣﺎﺕ ﮐﻮ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻣﯿﺎﺏ ﺭﮨﺎ

اشکال و جسامت

[ترمیم]

شکل کے بارے میں اگر یوں کہ دیا جائے کہ جراثیم ہر شکل میں پائے جاتے ہیں تو بے جا نہ ہوگا۔ اس کا اندازہ سامنے دی گئی تصویر 1--- سے بھی کیا جا سکتا ہے جس میں جراثیم کی مختلف اشکال دکھائی گئی ہیں۔ اکثر جراثیم کی شکل کی وجہ سے ان کے نام بھی طے کیے گئے ہیں، یہ اس زمانے کی بات ہے کہ جب انسان کے پا‎س عدسے والی خردبین کے سوا جراثیم دیکھنے کا کوئی اور وسیلہ نہیں تھا لہذا جیسے ان کی شکل خردبین میں نظر آتی ہے اسی کے مطابق ان کی اسم بندی بھی کردی گئی ہے۔

  • گول یعنی کروی ---- ان کو مکورہ (coccus) کہا جاتا ہے اور جمع مکورات (cocci) کی جاتی ہے۔
  • سلاخ یعنی عصاء نما ---- ان کو عصیہ (bacillus) کہا جاتا ہے اور جمع عصیات (bacilli) کی جاتی ہے۔
  • پیچدار یعنی متلو ---- ان کو متلویہ یعنی (spirochette) کہا جاتا ہے، گو جمع متلویات بنے گی لیکن عموما اسی حالت میں استعمال کیا جاتا ہے۔

جسامت ان کی گو مختلف جراثیم میں مختلف ہوا کرتی ہے لیکن عمومی طور پر چونکہ یہ صرف ایک خلیہ پر مشتمل جاندار ہوتے ہیں لہذا اگر جگہ کے لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ اتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ ایک گرام مٹی میں تقریباً 40 کروڑ اور ایک ملی لیٹر پانی میں تقریباً 10 لاکھ تک جراثیم مل سکتے ہیں۔

جراثیم کی جسامت کو عام طور پر جس اکائی میں ناپا جاتا ہے اسے مائکرومیٹر یا مختصرا مائکرون کہتے ہیں۔

  • 1 میٹر = 1000 ملی میٹر
  • 1 ملی میٹر = 1000 مائکرو میٹر (مائکرون)

جراثیم مختلف جسامت کہ ہوا کرتے ہیں (تصویر 1 ---)۔ ایک چھوٹا جراثیم (مثلا مائکوپلازما) نصف مائکرون یا اس سے بھی چھوٹا اور ایک بڑا جراثیم (مثلا ای کولائی) 8 تا 50 مائکرون تک کا ہو سکتا ہے۔ مزید یہ کہ جیسا کہ تصویر میں بھی بھی عیاں ہے کہ بعض جراثیم خاصے طویل مگر پتلے ہوتے ہیں ایسی صورت میں ان کی لمبائی تو 200 مائکرون تک پہنچ سکتی ہے مگر چوڑائی 1 تا چند مائکرون رہتی ہے۔

مقام

[ترمیم]

جراثیم ایک ہمہ جا یعنی وسیع المنتشر (ubiquitous) جاندار ہیں، گویا یہ ھمہ یا ہر جگہ پائے جاتے ہیں یا منتشر (بکھرے) ہوتے ہیں۔ یا اسی بات کو یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ جراثیم، خشکی و تری ہر قسم کی سکونت (habitat) میں پائے جاتے ہیں۔ حتی کہ انسان کے جسم میں نہ صرف بیرونی اعضاء (جلد) بلکہ اندرونی اعضاء (معدہ و آنت) تک میں جراثیم کثیر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ اندازوں کے مطابق ایک انسان کے جسم میں انسان کے اپنے خلیات کی تعداد سے بھی زیادہ جراثیم موجود ہوتے ہیں ان میں سے اکثر وہ ہیں جو کسی ضرر یا بیماری کا باعث نہیں بنتے ان کو نبیت جرثومی (normal flora) یا بعض اوقات غیر ممرض (nonpathogenic) بھی کہا جاتا ہے۔ جبکہ کچھ جراثیم ایسے ہیں جو انسان کے جسم میں اگر داخل ہوجائیں تو امراض و عدوی (infection) پیدا کرتے ہیں، ان کو ممرض (pathogenic) یعنی مرض پیدا کرنے والے کہا جاتا ہے۔

بیماریاں

[ترمیم]

انسانی جسم میں خلیوں کی کُل مقدار سے دس گنا زیادہ بیکٹیریا موجود ہیں۔ ان کی زیادہ تر تعداد ہماری کھال اور نظامِ انہضام میں رہتی ہے۔ ان کی اکثریت ہمارے لیے غیر مضر اور ہماری قوتِ مدافعت کے لیے فائدہ مند ہے۔ تاہم ان کی چند اقسام نقصان دہ ہو سکتی ہیں جو مختلف وبائی اور چُھوت کے امراض پیدا کرتی ہیں۔ ان امراض میں ہیضہ، سفلس، انتھراکس، جذام اور ببونکطاعون اہم ہیں۔ سانس سے متعلقہ بیماریاں پیدا کرنے والے بیکٹیریا عموماً مہلک بیماریاں پیدا کرتے ہیں۔ ہر سال بائیس لاکھ انسان ٹی بی یعنی تپ دق سے مر جاتے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں اینٹی بائیوٹک ادویات کو جراثیمی امراض اور زراعت میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس وجہ سے ان ممالک میں ان ادویات کے خلاف بیکٹیریا میں قوتِ مدافعت بڑھ رہی ہے۔ صنعتی حوالے سے بیکٹیریا کو گندے پانی کی صفائی، دہی اور پنیر بنانے اور بائیو ٹیکنالوجی میں استعمال کیا جاتا ہے اور ان کی مدد سے اینٹی بائیوٹک ادویات اور دیگر کیمیائی مادے بنائے جاتے ہیں۔

تعداد

[ترمیم]

بیکٹیریا کرہء ارض میں ہر جگہ موجود ہیں۔ مٹی میں، گرم پانی کے تیزابی چشموں، تابکار مادوں، حیوانات اور نباتات میں بھی پائے جاتے ہیں۔ عموماً ایک گرام مٹی میں تقریباً چار کروڑ بیکٹیریا پائے جاتے ہیں۔ میٹھے پانی کے ایک ملی میٹر میں کم از کم دس لاکھ بیکٹیریا موجود ہوتے ہیں۔ بیکٹیریا غذائی مواد کو دوبارہ قابلِ استعمال بناتے ہیں۔ مٹی میں نائٹروجن کی موجودگی انہی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ تاہم بیکٹیریا کی اکثریت کی ابھی تک درجہ بندی نہیں کی جا سکی اور بیکٹیریا کی نصف اقسام کو ہی تجربہ گاہ میں پیدا کیا جا سکا ہے۔ بیکٹیریا کی تحقیق کو جرثومیات کہتے ہیں۔ یہ خرد حیاتیاتکی ایک شاخ ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]