افتخار عارف
افتخار عارف Iftikhar Arif | |
---|---|
پیدائش | افتخار حسین عارف مارچ 1943 (عمر 81 سال) لکھنؤ, برطانوی ہند |
پیشہ | شاعری |
قومیت | پاکستانی |
نمایاں کام | مہر دو نیم، حرفِ باریاب، جہان معلوم، کتاب دل و دنیا |
اہم اعزازات | Faiz International Award 1988 Waseeqa-e-eEtraaf 1994 Baba-e-Urdu Award 1995 Naqoosh Award 1994 تمغا حسن کارکردگی1989 ستارۂ امتیاز1999 ہلال امتیاز2005 [1][2] |
افتخار عارف پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے ممتاز شاعر، سابق صدر نشین مقتدرہ قومی زبان، سابق چیئرمین اکادمی ادبیات پاکستان، سابق سربراہ اردو مرکز لندن،تہران میں ایکو (ECO) کے ثقافی ادارے کے سربراہ رہ چکے ہیں ۔
سوانح
[ترمیم]افتخار عارف کی اصل تاریخ پیدائش 21 مارچ 1944ء ہے جبکہ کاغذات میں 1943ء درج ہے سو اسی نسبت سے آپ کے بارے لکھا جاتا ہے کہ آپ 21 مارچ، 1943ء کو لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد ان کا خاندان کراچی منتقل ہو گیا۔ لکھنؤ یونیورسٹی سے ایم۔ اے کیا۔ اپنی علمی زندگی کا آغاز ریڈیو پاکستان میں بحیثیت نیوز کاسٹر کیا۔ پھر پی ٹی وی سے منسلک ہو گئے۔ اس دور میں ان کا پروگرام کسوٹی بہت زیادہ مقبول ہوا۔ بی سی سی آئی بینک کے تعاون سے چلنے والے ادارے "اردو مرکز" کو جوائن کرنے کے بعد آپ انگلینڈ تشریف لے گئے۔ انگلینڈ سے واپس آنے کے بعد مقتدرہ قومی زبان کے چیرمین بنے۔ اس کے بعد اکادمی ادبیات کے چیرمین کی حیثیت سے خدمات سر انجام دیتے رہے۔ جبکہ نومبر 2008ء سے مقتدرہ قومی زبان کے چیرمین کی حیثیت سے خدمات سر انجام دینے کے بعد آج کل اسلامی جمہوریہ ایران کے دار الحکومت تہران میں ایکو تنظیم کے ثقافتی شعبے کو سبنھالے ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ایران میں ہونی والی ادبی اور علمی محفلوں کے ساتھ ساتھ مشاعروں میں افتخارعارف صاحب کی شرکت تقریبا ایک لازمی امر بن گئی ہے۔
شاعری
[ترمیم]افتخار عارف کا اپنی نسل کے شعرا میں سنجیدہ ترین شاعر ہیں۔ وہ اپنے مواد اور فن دونوں میں ایک ایسی پختگی کا اظہار کرتے ہیں جو دوسروں میں نایاب نہیں تو کمیاب ضرور ہے۔ وہ عام شعراءکی طرح تجربہ کے کسی جزوی اظہار پر قناعت نہیں کرتے بلکہ اپنا پورا تجربہ لکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور اس کی نزاکتوں اور پیچیدگیوں کے ساتھ اسے سمیٹتے ہیں۔
اپنے مواد پر ان کی گرفت حیرت انگیز حد تک مضبوط ہے اور یہ سب باتیں مل کر ظاہر کرتی ہیں کہ افتخار عارف کی شاعری ایک ایسے شخص کی شاعری ہے جو سوچنا، محسوس کرنا اور بولنا جانتا ہے جب کہ اس کے ہمعصروں میں بیشتر کا المیہ یہ ہے کہ یا تو وہ سوچ نہیں سکتے یا وہ محسوس نہیں کر سکتے اورسوچ اور احساس سے کام لے سکتے ہیں تو بولنے کی قدرت نہیں رکھتے۔ ان کی ان خصوصیات کی بنا پر جب میں ان کے کلام کو ہم دیکھتے ہیں تو یہ احساس کیے بغیر نہیں رہ سکتے کہ افتخار عارف کی آواز جدید اردو شاعری کی ایک بہت زندہ اور توانا آواز ہے۔ ایک ایسی آواز جو ہمارے دل و دماغ دونوں کو بیک وقت اپنی طرف کھینچتی ہے اور ہمیں ایک ایسی آسودگی بخشتی ہے جو عارف کے سوا شاید ہی کسی ایک آدھ شاعر میں مل سکے۔
شعری مجموعے
[ترمیم]- بارہواں کھلاڑی
- مہر دو نیم
- حرفِ باریاب
- جہان معلوم
- باغِ گلِ سرخ
- شہر علم کے دروازے پر
- کتاب دل و دنیا کلیات
- Written in the Season of Fear
- مکالمہ
- در کلوندہ
- افتخار عارف جی نظمن جو سندی ترجمو
حوالہ جات
[ترمیم]- 1943ء کی پیدائشیں
- 1944ء کی پیدائشیں
- اردو تنقید نگار
- اردو شعرا
- اردو محققین
- بقید حیات شخصیات
- بیسویں صدی کے شعرا
- پاکستانی اردو شعرا
- پاکستانی اردو مصنفین
- پاکستانی سنی
- پاکستانی شعرا
- پاکستانی ماہر لسانیات
- پاکستانی محققین
- پاکستانی مرد شعرا
- پاکستانی مرد مصنفین
- پاکستانی مسلم شخصیات
- پاکستانی مصنفین
- پاکستانی ٹیلی ویژن شخصیات
- تمغائے حسن کارکردگی وصول کنندگان
- ستارۂ امتیاز وصول کنندگان
- کراچی کی شخصیات
- کراچی کے شعرا
- کراچی کے مصنفین
- لکھنوی شخصیات
- لکھنؤ کے مصنفین
- لکھنؤ یونیورسٹی کے فضلا
- ہلال امتیاز وصول کنندگان
- مہاجر شخصیات