اتول پرساد سین
اتول پرساد سین | |
---|---|
بیرسٹر اتول پرساد سین | |
پیدائش | 20 اکتوبر 1871 ڈھاکہ، بنگال پریزیڈنسی، بنگلہ دیش |
وفات | 26 اگست 1934 لکھنؤ، صوبجات متحدہ، بھارت | (عمر 62 سال)
پیشہ | وکالت، شاعری، تعلیم |
قومیت | برطانوی ہندوستانی |
دور | بنگالی نشاۃ ثانیہ |
سالہائے فعالیت | 1900–1934 |
اتول پرساد سین ((بنگالی: অতুল প্রসাদ সেন)) (20 اکتوبر 1871ء – 26 اگست 1934ء) ایک معروف بنگالی نغمہ ساز، نغمہ نگار اور موسیقار تھے، ساتھ ہی کامیاب وکیل، مخیر، سماجی کارکن، ماہر تعلیم اور ادیب بھی تھے۔[1]
ابتدائی زندگی
[ترمیم]اتول پرساد سین ایک وید برہمن خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام رام پرساد سین اور والدہ کا نام ہیمانتا شاشی تھا۔ ان کا آبائی وطن فریدپور ضلع موجودہ بنگلہ دیش میں واقع ماگور گاؤں تھا۔ دادا کا نام کرشن چندر سین تھا۔ اتول پرساد کی پیدائش اس دور کی رسم کے مطابق اپنے ماموں کے یہاں ڈھاکہ میں ہوئی۔ ان کی تین بہنیں تھیں۔ رام پرساد ڈھاکہ کے ایک اسکول میں پڑھاتے تھے۔ بعد میں مہارشی دیبندرناتھ ٹیگور کی مدد سے طب نفسی کی تعلیم حاصل کی اور ڈھاکہ کے پاگل خانے میں نگران بن گئے۔[2]
بدقسمتی سے رام پرساد اتول کی شیر خواری ہی میں چل بسے۔ چنانچہ اتول کی نشو و نما ان کے نانا اور مشہور برہمو سماجی مصلح کالی ناراین گپتا کے ہاتھوں ہوئی۔ کالی ناراین ہی نے اتول پرساد کے اندر موسیقی اور بھکتی گیتوں کا شوق پیدا کیا۔[2]
والد کی وفات کے بعد ان کی والدہ نے معروف برہمو مصلح درگا موہن داس سے بیاہ کر لیا تھا۔ ابتدا میں اتول پرساد نے اس شادی کو قبول نہیں کیا۔ تاہم وقت کے ساتھ ساتھ وہ درگا موہن اور ہیمانتا شاشی سے مانوس ہو گئے۔ سرلا دیوی نے اپنی ڈائری জীবনের ঝরাপাতা (زندگی کے جھڑنے والے پتے) میں لکھا ہے کہ درگا موہن انتہائی مصروف زندگی لگ باوجود اپنے بچوں کی خصوصی نگہداشت کیا کرتے تھے۔ ان کی بڑی بیٹی ابالا نے انھیں بڑی کوششوں سے ہیمانتا شاشی سے شادی کرنے پر رضامند کیا تھا، کیونکہ وہ اپنے والد کی بڑھتی عمر سے سخت فکرمند تھی۔ درگا موہن اپنے سوتیلے بچوں کے ساتھ بھی سگے بچوں جیسا سلوک کیا کرتے اور ان کی دیکھ بھال میں کوئی کسر نہ چھوڑتے۔[3]
شادی
[ترمیم]اتول پرساد کی شادی ہیم کسم گپتا سے ہوئی جو کرشن گووند گپتا اور پرسن تارا گپتا کی بیٹی تھیں۔[1] شادی کے بعد ان کے یہاں جڑواں اولاد ہوئی جن کا نام دلپ کمار اور نلپ کمار تجویز کیا گیا۔
وفات
[ترمیم]اتول پرساد نے 26 اگست 1934ء کو تریسٹھ برس کی عمر میں لکھنؤ میں وفات پائی۔ ان کے باقیات ضلع غازی پور کی ذیلی تقسیم سریپور، ڈھاکہ ڈویژن میں واقع کوراڈی کے برہمو مندر میں دفن کیے گئے۔[1]
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب پ Shovan Som (2002)۔ Atul Prasad Sen'er Shreshtha Kabita۔ Bharbi۔ ص 142
- ^ ا ب Khan Md Sayeed (2012)۔ "Sen, Atulprasad"۔ در Sirajul Islam؛ Ahmed A. Jamal (مدیران)۔ Banglapedia: National Encyclopedia of Bangladesh (Second ایڈیشن)۔ Asiatic Society of Bangladesh
- ↑ Sarala, Devi Choudhurani (2017)۔ Sikata Banerjee (مدیر)۔ The Scattered Leaves of My Life: An Indian Nationalist Remembers۔ Routledge۔ ISBN:978-1-138-29571-1
{{حوالہ کتاب}}
: اسلوب حوالہ 1 کا انتظام: متعدد نام: مصنفین کی فہرست (link) اسلوب حوالہ 1 کا انتظام: زائد رموز اوقاف (link)
- 1871ء کی پیدائشیں
- 20 اکتوبر کی پیدائشیں
- 1934ء کی وفیات
- اتر پردیش کے شعرا
- انیسویں صدی کے ہندوستانی شعرا
- انیسویں صدی کے ہندوستانی قانون دان
- برہمو شخصیات
- بنگال سے آزادی ہند کے فعالیت پسند بلحاظ
- بنگالی مصنفین
- بنگالی موسیقار
- بنگالی نشاة ثانیہ
- بنگالی نشاۃ ثانیہ سے منسلک شخصیات
- بیسویں صدی کے بھارتی شعرا
- بیسویں صدی کے بھارتی قانون دان
- بیسویں صدی کے بھارتی مرد مصنفین
- بیسویں صدی کے مرد مصنفین
- کلکتہ یونیورسٹی کے فضلا
- لکھنؤ کے مصنفین
- بنگالی مرد شعرا