مندرجات کا رخ کریں

ابو سعید مبارک

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ابو سعید مبارک
معلومات شخصیت
پیدائش 26 جنوری 1013ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
موصل ،  دولت عباسیہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 4 دسمبر 1119ء (106 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بغداد ،  دولت عباسیہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ صوفی ،  منصف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابو سعید مبارک مخزومی (پیدائش: 12 رجب 403ھ/26 جنوری 1013ء— 27 شعبان 513ھ/ 4 دسمبر 1119ء) غوث اعظم شیخ عبد القادر کے پیر و مرشد تھے۔

ولادت

[ترمیم]

ابو سعید مخزومی 12 رجب 403ھ/26 جنوری 1013ءکو پیدا ہوئے۔

نام و نسب

[ترمیم]

نام مبارک کنیت ابو سعید اور ابو یوسف والد کا نام علی بن حسین مخزومی ہے۔ مخزومی بغداد کے ایک محلہ کا نام ہے اسی وجہ سے آپ مخزومی مشہور ہوئے۔ اپنے زمانے کے سلطان الاولیا، ب رہان الاصفیا تھے۔

باطنی نسبت

[ترمیم]

شیخ ابوالحسن علی ہنکاری کے نامورخلیفہ ہیں۔ مذہبا حنبلی تھے۔ غوث پاک فرماتے ہیں کہ میں گیارہ سال تک ایک برج میں عبادت الٰہی میں مصروف تھا یہاں تک کہ میں نے طے کر لیا کہ اس وقت تک کچھ نہ کھاؤں پیوں گا جب تک اللہ نہ کھلائے۔ اس طرح چالیس روز تک کچھ نہ کھایا نہ پیا۔ چالیس دن کے بعد ایک شخص آیا اور کچھ کھانا میرے سامنے رکھ کر چلا گیا۔ قریب تھا کہ میرا نفس شدت بھوک سے کھانے پر گرپڑے۔ میں نے کہا قسم ہے رب ذوالجلال کی جو عہد میں نے اللہ تعالیٰ سے باندھا ہے اس سے نہیں پھروں گا۔ اس کے بعد میں نے باطن سے کسی شخص کی آواز سنی جو الجوع الجوع کہتا تھا۔ اسی دوران میں شیخ ابوسعید مبارک مخزومی تشریف لائے اور اس آواز کو سن کر فرمایا اے عبد القادر یہ کیسی آواز ہے؟میں نے کہا یہ نفس کا قلق و اضطراب ہے لیکن روح برقرار ہے۔ اس کے بعد شیخ نے فرمایا کہ میرے مکان پر چلولیکن میں نہیں گیا اور دل ہی دل میں کہا کہ باہر نہیں جاؤں گا۔ اس دوران میں اچانک خضر علیہ السلام تشریف لائے اور مجھ سے کہا کہ اٹھو اور ابوسعید مخزومی کی خدمت میں جاؤ۔ جب میں ان کے دولت کدہ میں حاضر ہوا تو دیکھا کہ شیخ اپنے دولت کدے کے دروازے پر کھڑے میرا انتظار کر رہے تھے۔ شیخ ابوسعید مبارک مخزومی نے فرمایا اے عبد القادر جو میں نے تم سے کہا تھا کیا وہ کافی نہیں تھا جو خضر علیہ السلام کو کہنا پڑا۔ اس کے بعد پھرشیخ ابوسعید مبارک مخزومی مجھے اپنے مکان کے اندر لے گئے کھانا مہیا کیا اور لقمہ میرے منہ میں رکھا یہاں تک کہ میں آسودا ہو گیا۔ اس کے بعد مجھے خرقہ پہنایا اور پھر میں ان کی صحبت میں رہنے لگا۔ شیخ ابوسعید مبارک مخزومی نے مدرسہ بنوایا اور اس کی عمارت اپنی زندگی ہی میں غوث پاک کے سپرد کردی۔ چنانچہ غوث پاک کا مزار اسی مدرسہ میں ہے۔

وفات

[ترمیم]

27شعبان المعظم 513ھ بروز جمعرات 4 دسمبر 1119ء کو 106 سال (شمسی)، 110 سال (قمری) کی عمر میں اس جہان فانی سے رخصت ہوئے۔ آخری آرام گاہ ان کے قائم کردہ مدرسہ باب الازج میں ہے جوبغداد عراق میں واقع ہے۔[1][2]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. خزینۃ الاصفیاء،جلد اول،صفحہ 149، مکتبہ نبویہ لاہور
  2. "ضیائے طیبہ"۔ 26 دسمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جنوری 2017