آگرہ
شہر | |
عرفیت: تاج شہر | |
متناسقات: 27°11′N 78°01′E / 27.18°N 78.02°E | |
ملک | بھارت |
ریاست | اتر پردیش |
ڈویژن | آگرہ ڈویژن |
ضلع | ضلع آگرہ |
حکومت | |
• قسم | میونسپل کارپوریشن |
• مجلس | آگرہ میونسپل کارپوریشن |
• میئر[1] | Naveen Jain (بھارتیہ جنتا پارٹی) |
• ڈویژنل کمشنر | Anil Kumar, IAS |
• ڈپٹی انسپکٹر جنرل | Love Kumar, IPS |
• ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور کلیکٹر | Ravi Kumar N. G., IAS |
• سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس | Amit Pathak, IPS |
بلندی | 171 میل (561 فٹ) |
آبادی (2011)[2] | |
• شہر | 1,585,704 |
• درجہ | بھارت کے شہر بلحاظ آبادی |
• میٹرو[3] | 1,760,285 |
زبان | |
• دفتری | ہندی زبان[4] |
• اضافی دفتری | اردو[4] |
منطقۂ وقت | بھارتی معیاری وقت (UTC+5:30) |
ٹیلی فون کوڈ | 0562 |
گاڑی کی نمبر پلیٹ | UP-80 |
انسانی جنسی تناسب | 0.875 مذکر/مؤنث |
خواندگی | 73.11% |
ویب سائٹ | Official District Website |
آگرہ ہندوستان کی شمالی ریاست اترپردیش کا اہم شہر ہے۔ اس کا پرانا نام اکبر آباد تھا۔ مغلیہ دور بالخصوص شہنشاہ جلال الدین محمد اکبر کے زمانے میں یہ دار السلطنت رہا ہے۔
آگرہ دنیاکی مشہور اور خوبصورت عمارت تاج محل کے لیے جانا پہچانا جاتا ہے۔ اور یہاں پر شہنشاہ جلال الدین محمد اکبر کا تعمیر کردہ لال قلعہ بھی قائم ہے جو ایک خوبصورت اور بڑی عمارت ہے کہا جاتا ہے کہ یہ عمارت دہلی کے لال قلعہ سے بھی زیادہ وسیع ہے اس عمارت کے اندر فرصت کے ساتھ گھومنے پر یہاں کی بہت سی حیران کن چیزوں سے تعارف ہوتا ہے۔ پورے لال قلعہ کو سرعت کے ساتھ گھومنے کے واسطے بھی چار پانچ گھنٹے درکار ہیں۔ دہلی سے پہلے یہی شہر جلال الدین محمد اکبر کا دار الحکومت ہوا کرتا تھا۔ یہاں پر متعّدد برجیاں قدیمی آثار کی بنی ہوئی۔ اس شہر کی تاریخ بیان کرتی رہتی ہیں یہاں پر شاہجہاں اور سکندر تعمیر کردہ کئی خوبصورت عمارتیں ہیں جنمیں فتح پور سیکری سکندرا دیوان عام، دیوان خاص سر فہرست ہیں۔ یہاں پر قدیم زمانہ کی تعمیر شدہ کئی مساجد ہیں جن میں سے شاہی جامع مسجد آج بھی اپنی پوری آب و تاب و خوبصورتی کے ساتھ ایک مسلمان کا دل موہ لینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ آگرہ سے چالیس کلومیٹر کے فاصلہ پر ایک شہر فیروزآباد بسا ہو ہے جہاں پر چوڑی کے کارخانے ہیں جن کے دھویں کی وجہ سے تاج محل کی عمارت کو کافی نقصان پہنچتا ہے گورنمینٹ ان کارخانوں کو گیس سے چلانے کا انتظام کر رہی تاکہ تاج محل کی خوبصورتی کو قایم رکھا جا سکے اسی بات کے پیش نظر حکومت نے جتنی بھی فیکٹریاں تاج محل کے آس پاس تھیں ان کو ختم کروا دیا ہے۔
مزید دیکھیے
[ترمیم]تاریخ
[ترمیم]بیرونی روابط
[ترمیم]ویکی ذخائر پر آگرہ سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Lavania، Deepak (2 دسمبر 2017)۔ "BJP wins post of Agra mayor for fifth consecutive time"۔ The Times of India۔ The Times Group
- ↑ "Census 2011"۔ The Registrar General & Census Commissioner, India۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-05-21
- ↑ "Uttar Pradesh (India): State, Major Agglomerations & Cities – Population Statistics, Maps, Charts, Weather and Web Information"۔ citypopulation.de۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-11-11
- ^ ا ب "52nd REPORT OF THE COMMISSIONER FOR LINGUISTIC MINORITIES IN INDIA" (PDF)۔ nclm.nic.in۔ وزارت اقلیتی امور، حکومت ہند۔ 25 مئی 2017 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 دسمبر 2018
{{حوالہ ویب}}
: الوسيط غير المعروف|deadurl=
تم تجاهله (معاونت)