چائنا ٹائمز
قسم | اخبار |
---|---|
مالک | وانٹ وانٹ چینی تائمز گروپ |
آغاز | 1950 |
سیاسی صف بندی | پان بلو |
زبان | روایتی چینی حروف |
صدر دفتر | تائپے، تائیوان |
ویب سائٹ | chinatimes |
چائنا ٹائمز (انگریزی: China Times) روایتی چینی حروف:中國時報، پینین: Zhōngguó روزنامہ چینی اخبار ہے۔ چائنا ٹائمز کی اشاعت تائیوان سے ہوتی ہے۔ یہ تائیوان کے چار بڑے اخباروں میں سے ایک ہے۔ دیگر تین لیبرٹی ٹائمز، ایپل ڈیلی اور یونائیٹیڈ ڈیلی نیوز ہیں۔ اس اخبار کی طباعت تائیوان کے علاوہ کیلیفورنیا اور سان جبریل میں بھی ہوتی ہے۔ چائنا ٹیلی ویژن اور چنگ تائین ٹیلی ویژن وانٹ وانٹ چائنا ٹائمژ گروپ کی ملکیت ہیں۔
تاریخ
[ترمیم]چائنا ٹائمز می بنیاد فروری 1950ء میں رکھی گئی تھی۔ اس کا ابتدائی نام کریڈٹ نیوز (روایتی چینی حروف: 徵信新聞، پینین:Zhēngxìn xīnwén) تھا۔ 1 جنوری 1960ء کو اس نام بدل کر کریڈٹ نیوز پیپر (روایتی چینی حروف:徵信新聞報،پینین: Zhēngxìn xīnwénbào)رکھا گیا۔ اس اخبار میں وسعت پیدا ہو چکی تھی اور یومیہ خبریں شائع ہونے لگی تھیں۔29 مارچ 1968ء کو رنگین طباعت متعارف کراگیا۔ یہ ایشیا کا پہلا رنگین اخبار تھا۔ 1 ستمبر 1968ء کو اس کا نام پھر سے بدلا گیا۔ اس بار چائنا ٹائمز رکھا گیا۔ ابھی اس کا مرکزی دفتر تائپے میں ہے۔ اخبار کے بانی یو جنگہانگ (روایتی چینی حروف:余紀忠) کی وفات 2002ء میں ہوئی۔ ان کے بعد اخبار کی صدارت ان کے بیٹے یو تیان چنگ (روایتی چینی حروف:余建新) کے ہاتھ میں آئی۔ یو تیان چنگ کی بڑی بیٹی یو فان ینگ نائب صدر ہیں۔ 2008ء میں چائنا ٹائمز کو وانٹ وانٹ ہولڈنگز لیمیٹیڈ نے خرید لیا۔ یہ تائیوان کی سب سے بڑی چاول کیک بنانے والی کمپنی ہے۔[1]
سیاسی رتبہ
[ترمیم]تائیوانی تاجر اور وانٹ وانٹ ہولڈنگز لیمیٹیڈ کے صدر سائی اینگ-مینگ چین سے زیادہ لگاو رکھتے ہیں اور جب سے انھوں نے چائینا ٹائمز کو خریدا ہے یہ اخبار چین کی جانب داری کررہا ہے۔ اس پر چین سے متعلق مثبت خبریں چھاپنے کا الزام بھی لگ چکا ہے۔[2][3] سائی مینگ کے خریدنے سے قبل چائنا ٹائمز پان-بلو اتحاد کی طرفداری کرتا تھا تاہم یونائیٹیڈ ڈیلی کے مقابلے یہ کچھ جابندار تھا۔ اس کے تعلقات کومنتانگ سے قریب رہے ہیں۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Lisa Wang (5 Nov 2008)۔ "China Times Group is sold to Want Want"۔ Taipei Times۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 فروری 2015
- ↑ "About Us"۔ Want China Times۔ 06 فروری 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 فروری 2015
- ↑ Andrew Higgins (21 Jan 2012)۔ "Tycoon prods Taiwan closer to China"۔ The Washington Post