سنن الدارمی کا ایک اور نام مسند الدارمی بھی ہے۔ یہ حدیث کی ایک کتاب ہے جس کے مصنف کا نام عبدالرحمن دارمی ہیں۔
"سنن دارمی" یا "مسند دارمی" کتب حدیث کی مشہور کتابوں میں سے ایک ہے جسے امام دارمی نے فقہی ابواب کے اعتبار سے ترتیب دیا ہے۔
کتاب کا آغاز طویل مقدمہ سے کیا ہے جس میں شمائل نبوی، اتباع سنت، آدابِ فتوی، علم واہل علم کی فضیلت وغیرہ کا تذکرہ فرمایا ہے اور پھر عام ترتیب کے مطابق کتاب الطہارۃ سے شروع کرکے فضائل قرآن کی کتاب پر ختم کیا ہے۔ اور محدثین کے اصول۔ (من أسند لک فقد أحالک) یعنی جس نے سند کے ساتھ ذکر کیا اس نے اسے آپ کے حوالے کر دیا۔ کے مطابق مرفوع، موقوف، مقطوع، متصل، منقطع، صحیح، ضعیف، متواتر، باطل اور موضوع روایتوں کو سند کے ساتھ صحت وضعف کی تمییز کے بغیر بیان کیا ہے۔
امام عراقی(النکت) میں فرماتے ہیں:"سنن دارمی کا نام مسند سے مشہور ہو گیا، جیساکہ امام بخاری نے اپنی کتاب کا نام (المسند الجامع) رکھا۔ مگر مسند دارمی میں بہت زیادہ مرسل، منقطع، معضل اور مقطوع حدیثیں ہیں جیسا کہ بقاعی نے ذکر کیا ہے"۔
ابن حجرفرماتے ہیں :" رہی بات سنن دارمی کی جسے مسند بھی کہا جاتا ہے دیگر کتب سنن سے مرتبہ میں کم نہیں ہے، اگر اسے کتب خمسہ میں ضم کر دیا جاتا تو ابن ماجہ سے بہتر ہوتا، کیونکہ یہ ابن ماجہ سے بہتر ہے۔
شیخ عبد الحق محدث دہلوی فرماتے ہیں کہ:" ... بعض لوگ اسے کتب ستہ میں شمار کرنا زیادہ مناسب سمجھتے ہیں۔ کیونکہ اس کے رجال بہت کم ضعیف ہیں اور اس میں منکر وشاذ حدیثیں بہت نادر ہیں اور اس کی اسناد عالی ہیں،اور اس میں ثلاثی اسناد صحیح بخاری کی ثلاثیات سے زیادہ ہیں"۔
فقہی ابواب پر مرتّب حدیث کا یہ مجموعہ طالبان علوم نبوت کے لیے ایک بیش بہا علمی تحفہ ہے۔[1]