مندرجات کا رخ کریں

سلیم جعفر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سلیم جعفر ٹیسٹ کیپ نمبر 106
فائل:Saleem Jaffar.jpeg
ذاتی معلومات
پیدائش (1962-11-19) 19 نومبر 1962 (عمر 61 برس)
کراچی، پاکستان
بلے بازیدائیں ہاتھ کا بلے باز
گیند بازیبائیں ہاتھ کا فاسٹ میڈیم باؤلر
بین الاقوامی کرکٹ
قومی ٹیم
پہلا ٹیسٹ (کیپ 106)20 نومبر 1986  بمقابلہ  ویسٹ انڈیز
آخری ٹیسٹ2 جنوری 1992  بمقابلہ  سری لنکا
پہلا ایک روزہ (کیپ 58)17 اکتوبر 1986  بمقابلہ  ویسٹ انڈیز
آخری ایک روزہ11 نومبر 1990  بمقابلہ  ویسٹ انڈیز
کیریئر اعداد و شمار
مقابلہ ٹیسٹ ایک روزہ
میچ 14 39
رنز بنائے 42 36
بیٹنگ اوسط 5.25 18.00
100s/50s -/- -/-
ٹاپ اسکور 10* 10*
گیندیں کرائیں 2531 1900
وکٹ 36 40
بولنگ اوسط 31.63 34.54
اننگز میں 5 وکٹ 1
میچ میں 10 وکٹ n/a
بہترین بولنگ 5/40 3/25
کیچ/سٹمپ 2/- 3/-
ماخذ: [1]، 4 فروری 2006

سلیم جعفر (پیدائش:19نومبر، 1962ءکراچی، سندھ) پاکستان کے ایک سابق کرکٹر ہیں جنھوں نے 1986ء سے 1992ء تک 14 ٹیسٹ اور39 ایک روزہ بین الاقوامی میچز کھیلے۔وہ دائیں ہاتھ کے بلے باز اور بائیں ہاتھ کے لیفٹ آرم فاسٹ باولر تھے جنھوں نے پاکستان کے ساتھ ساتھ کراچی،اور یونائٹیڈ بینک لمیٹیڈ کی طرف سے بھی کرکٹ کھیلی۔

ابتدائی کرکٹ

[ترمیم]

سلیم جعفر نے 1983-84ء میں اپنے فرسٹ کلاس کیریئر کا آغاز کیا اور 1985-86ء میں انھوں نے 19 کی اوسط سے 80 وکٹ حاصل کیے۔ کرکٹ کیریئر کے بعد انھوں نے کینیڈا میں واقع برٹش کولمبیا مین لینڈ کرکٹ لیگ کے لیے بھی اپنے جوہر آزمائے۔

ٹیسٹ کرکٹ

[ترمیم]

سلیم جعفر کو 1986ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف فیصل آباد کے مقام پر ٹیسٹ میچ کھیلنے کے لیے ٹیم میں شامل کیا گیا تھا۔اپنے پہلے ٹیسٹ میں سلیم جعفر 9 رنز بنانے کے علاوہ 57 رنز کے عوض 2 وکٹیں بھی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ ویسٹ انڈیز نے پہلے کھیلتے ہوئے 240 رنز بنائے تھے۔ سلیم جعفر نے پہلی اننگ میں رچی رچرڈسن کو 43 رنز پر آصف مجتبیٰ کے ہاتھوں کیچ کروا کر اپنی پہلی ٹیسٹ وکٹ حاصل کی جبکہ دوسری اننگ میں سلیم جعفر نے جیفری ڈوجان کو آئوٹ کرکے میچ میں 2 وکٹیں مکمل کیں۔ بھارت کے خلاف 1987ء میں کولکتہ کے مقام پر 148 رنز کے کر 2 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا جبکہ بنگلور کے ٹیسٹ میں وہ کوئی وکٹ حاصل نہ کر سکے۔ 1987ء میں پاکستان کا دورہ کرنے والی انگلستان کی ٹیم کے خلاف کراچی میں انھوں نے 153 رنز دے کر 5 کھلاڑیوں کو اپنا نشانہ بنایا۔ انگلستان نے پہلے کھیلتے ہوئے 294 رنز سکور کیے۔ اس میں ڈیوڈ کیپل 98 اور جان ایمبری 70 کے ساتھ نمایاں تھے۔ سلیم جعفر نے 74 رنز دے کر 2 کھلاڑی آئوٹ کیے تھے بقیہ 3 وکٹیں انھوں نے دوسری اننگ میں حاصل کیں جس کے لیے انھیں 79 رنز دینا پڑے۔ اپنے ٹیسٹ کیریئر میں 5 وکٹیں لینے کا یہ واحد موقع ملا تھا۔ 1988ء میں لاہور ٹیسٹ میں انھوں نے آسٹریلیا کے خلاف 142 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں۔ 1989ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف ولنگٹن کے مقام پر ان کی کارکردگی قابل دید تھی۔ نیوزی لینڈ کے پہلی اننگ کے سکور 447 جس میں مارٹن کرو 174 اور اینڈریو جونز 86 کے ساتھ نمایاں تھے۔ سلیم جعفر نے 94 رنز دے کر 3 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا جبکہ دوسری اننگ میں 40 رنز دے کر ان کے حصے میں 5 وکٹیں آئیں۔ انھوں نے نیوزی لینڈ کے کھلاڑیوں اینڈریو جونز 39، مارٹن کرودیپک پٹیلجیف کرو 23 اور جان بریسویل کو 0 پر پویلین بھجوا کر ٹیم کی مدد کی۔ 1990ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف لاہور اور فیصل آباد کے 2 ٹیسٹوں میں وہ 4,4 کھلاڑیوں کو آئوٹ کرنے میں کامیاب رہے۔ 1992ء میں سری لنکا کے خلاف فیصل آباد ٹیسٹ ان کا آخری ٹیسٹ تھا جس میں انھوں نے 3 کھلاڑیوں کو 55 رنز کے عوض اپنا نشانہ بنایا۔

ون ڈے کرکٹ

[ترمیم]

سلیم جعفر نے 1986ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف پشاور کے مقام پر اپنے ون ڈے ڈیبیو کا آغاز کیا تھا۔1986ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 3/49 ان کی بہترین کارکردگی تھی۔ مجموعی طور پر انھوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف 6 ایک روزہ میچوں میں 9 وکٹیں حاصل کیں۔ ون ڈے میچوں میں پہلی وکٹ ویون رچرڈ بنے تھے جو اس میچ میں ویسٹ انڈیز کی قیادت کے فرائض ادا کر رہے تھے۔ ان کی ملی جلی پرفارمنس کے باعث ٹیم کو خاطر خواہ فائدہ نہ ملا حالانکہ انھیں تسلسل کے ساتھ مواقع ملتے رہے مگر 39 میچوں میں وہ محض 40 وکٹیں ہی لے سکے۔ 34.55 کی قدرے مہنگی اوسط نے ان کی کارکردگی پر اثرات مرتب کیے۔ بھارت کے خلاف پونا کے مقام پر 3/25 ان کی کیریئر کی بہترین بولنگ تھی۔ 6 وکٹوں سے پاکستان کی فتح پر ختم ہونے والے اس میچ میں انھیں میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا۔ اس دوران انھوں نے رمن لامبا 27، دلیپ ونگسارکر 2 اور ایس وشواناتھ کو 5 رنز پر پویلین بھجوایا تھا۔ ان کا آخری ون ڈے میچ 1990ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف لاہور کے مقام تھا جہاں انھوں نے 20 رنز دے کر 2 کھلاڑیوں کی وکٹوں کو سمیٹا۔

1987ء کے عالمی کپ کے 18 رنز

[ترمیم]

1987ء کے ورلڈ کپ سیمی فائنل میں اسٹیو وا کے آخری اوور میں اٹھارہ رنز پاکستان کو مہنگے پڑے۔ ان کا تیزی سے 32 رنز کرنا بھی آسٹریلیا کے حق میں گیا۔ آخری اوور سلیم جعفر نے کیا جس میں جتنا سکور ہوا اتنے سکور سے پاکستان میچ ہار گیا۔ مبصرین نے شکست کا ملبہ سلیم جعفر پر ڈال دیا جبکہ ان کی جگہ کوئی اور بولر بھی ہوتا تب بھی اس کے اوور میں آٹھ دس رنز بنانا مشکل نہ تھا لیکن یہ اوور سلیم جعفر کے لیے داغِ ندامت بن گیا اسٹیو وا نے اپنی کتاب میں سلیم جعفرسے سلوک کو قابل افسوس قرار دیا ہے۔ اسٹیو وا کی یہ بات البتہ درست نہیں کہ اس میچ کے بعد وہ بمشکل ہی کوئی میچ کھیلے۔ ورلڈ کپ سیمی فائنل کے بعد سلیم جعفر دس ٹیسٹ اور پندرہ ون ڈے میچوں میں قومی ٹیم کا حصہ رہے لیکن ان کی کارکردگی معمولی رہی جس کے باعث وہ ٹیم میں اپنی جگہ برقرار نہ رکھ پائے۔ 1992ء میں سری لنکا کے خلاف فیصل آباد ٹیسٹ ان کا آخری ٹیسٹ ثابت ہوا۔ ورلڈ کپ سیمی فائنل میں شکست کا باعث سلیم جعفر ہی نہ تھے بلکہ کئی دوسری وجوہات بھی تھیں، مثلاً ڈکی برڈ کا عمران خان کو غلط آؤٹ دینا۔ ڈکی برڈ جو عمران خان کے پسندیدہ امپائر ہیں، انھوں نے آگے چل کر اپنی غلطی تسلیم کی اورعمران خان سے معافی مانگی۔ اس میچ میں عبد القادر کی گیند منہ پر لگنے سے سلیم یوسف زخمی ہو گئے اور میانداد کو ان کی جگہ وکٹوں کے عقب میں کھڑا ہونا پڑا[1]

اعداد و شمار

[ترمیم]

سلیم جعفر نے 14 میچوں کی 14 اننگز میں 6 دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر 5.25 کی اوسط سے 42 رنز بنائے۔ 10 ناقابل شکست رنز ان کا سب سے بڑا انفرادی سکور تھا جبکہ 39 ون ڈے میچوں کی 13 اننگز میں 11 مرتبہ ناٹ آئوٹ رہ کر 18.00 کی اوسط سے 36 رنز بنائے۔ 10 ناقابل شکست رنز ان کا کسی ایک اننگ کا سب سے بڑا انفرادی سکور تھا جبکہ 81 فرسٹ کلاس میچوں میں 76 میچوں کی 76 اننگز میں 29 مرتبہ ناٹ آئوٹ رہ کر 379 رنز 8.06 کی اوسط سے بنائے۔ ان میں 33 ناقابل شکست رنز ان کی کسی ایک اننگ کا سب سے بڑا سکور تھا۔ سلیم جعفر نے 1139 رنز دے کر 36 ٹیسٹ وکٹیں اپنے ریکارڈ کا حصہ بنائیں۔ 31.63 کی اوسط سے حاصل ہونے والے ان وکٹوں میں 5/40 کسی ایک اننگ کی بہترین کارکردگی جبکہ 8/134 کسی ایک میچ کی عمدہ کارکردگی تھی۔ ایک روزہ مقابلوں میں ان کی وکٹوں کی تعداد 40 تھی۔ جس کے لیے اسے 34.55 کی اوسط حاصل تھی۔ 3/25 ان کی کسی ایک میچ میں بہترین کارکردگی تھی۔ جبکہ فرسٹ کلاس میچوں میں انھوں نے 6697 رنز دے کر 263 وکٹیں اپنے نام کیں۔ 7/29 ان کی کسی ایک اننگ کی بہترین بولنگ تھی۔ جس کے نتیجے میں انھیں 25.46 کی اوسط ملی[2]

کرکٹ کے بعد

[ترمیم]

2007ء میں سلیم جعفر کو پاکستان کی قومی ٹیم کے لیے سلیکٹرز کے عہدے پر فائز کیا گیا۔

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]