جلتی جھاڑی
جلتی جھاڑی کو اہلِ اسلام تجلئ طور کہتے ہیں یہ کتاب خروج تیسرے باب کا ایک واقعہ ہے جس کے مطابق موسیٰ اپنے خُسر یترو (اسلام میں شعیب) کی بھیڑبکریوں کی نگہبانی کرتا تھا۔ ایک دن موسیٰ ریوڑ کو ریگستان کی پرلی جانب لے گیا اور چلتے چلتے خدا کے پہاڑ حورب یعنی سینا تک پہنچ گیا۔[1] وہاں رب کا فرشتہ آگ کے شعلے میں اُس پر ظاہر ہوا۔ یہ شعلہ ایک جھاڑی میں بھڑک رہا تھا۔ موسیٰ نے دیکھا کہ جھاڑی جل رہی ہے لیکن بھسم نہیں ہو رہی۔[2] موسیٰ نے سوچا، ”یہ تو عجیب بات ہے۔ کیا وجہ ہے کہ جلتی ہوئی جھاڑی بھسم نہیں ہو رہی؟ مَیں ذرا وہاں جا کر یہ حیرت انگیز منظر دیکھوں۔“[3] جب رب نے دیکھا کہ موسیٰ جھاڑی کو دیکھنے آ رہا ہے تو اُس نے اُسے جھاڑی میں سے پکارا، ”موسیٰ، موسیٰ!“ موسیٰ نے کہا، ”جی، مَیں حاضر ہوں۔“[4] رب نے کہا، ”اِس سے زیادہ قریب نہ آنا۔ اپنی جوتیاں اُتار، کیونکہ تُو مُقدّس زمین پر کھڑا ہے۔[5] مَیں تیرے باپ کا خدا، ابراہیم کا خدا، اسحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا ہوں۔“ یہ سن کر موسیٰ نے اپنا منہ ڈھانک لیا، کیونکہ وہ خدا کو دیکھنے سے ڈرا۔[6]
نگار خانہ
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]ویکی ذخائر پر جلتی جھاڑی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |