ببرک کارمل
ببرک کارمل | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(فارسی میں: ببرک کارمل) | |||||||
جنرل سیکرٹری مرکزی کمیٹی، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی افغانستان | |||||||
مدت منصب 27 دسمبر 1979 – 4 مئی 1986 | |||||||
| |||||||
چیئرمین، افغانستان انقلابی کونسل | |||||||
مدت منصب 27 دسمبر 1979 – 24 نومبر 1986 | |||||||
| |||||||
چیئرمین وزرا کونسل | |||||||
مدت منصب 27 دسمبر 1979 – 11 جون 1981 | |||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 6 جنوری 1929ء [1][2][3] کابل |
||||||
وفات | 3 دسمبر 1996ء (67 سال)[1][2][3] ماسکو |
||||||
وجہ وفات | سرطان جگر | ||||||
طرز وفات | طبعی موت | ||||||
شہریت | مملکت افغانستان جمہوریہ افغانستان |
||||||
مذہب | اسلام | ||||||
جماعت | پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی آف افغانستان | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | جامعہ کابل | ||||||
پیشہ | سیاست دان ، سفارت کار ، وکیل | ||||||
IMDB پر صفحات | |||||||
درستی - ترمیم |
ببرک کارمل، ( پیدا ئشی نام: سلطان حسین؛ 6 جنوری1929 – 1 یا 3 دسمبر 1996) افغان سیاست دان تھے جو 1979ء میں افغانستان پر سوویت یونین کے حملے کے بعد صدر منتخب ہوئے۔وہ افغانستان کے قصبہ کماری میں پیدا ہوئے جبکہ جامعہ کابل میں تعلیم حاصل کی۔پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی افغانستان کے بننے کے بعد وہ اس کے اہم رہنماؤں میں سے ایک بن گئے۔ حکومت کی جانب سے ان کی انتہا پسند کارروائیوں کے پیش نظر انھیں قید میں ڈال دیا گیا، اسی دوران میں ا ن کی ملاقات میر اکبر خیبر سے ہوئی جس نے انھیں مارکسیت کے نظریات سے متعارف کروایا۔1967ء میں جب ان کی سیاسی پارٹی دو دھڑوں میں تقسیم ہوئی تو وہ پرچم دھڑے کے رہنما بن گئے۔کارمل کی قیادت میں پرچم دھڑے نے محمد داؤد خان کے 1973ء میں اقتدار میں آنے کی حمایت کی ، شروع میں ان کے تعلقات بہتر رہے لیکن 1970ء کے وسط میں بائیں بازو کے اثرات کو زائل کرنے کے لیے داؤد خان حکومت کی جانب سے ملک میں بائیں بازو رحجان کے حامل افراد کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا گیا۔ اس کی وجہ سے 1977ء میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے اندر اصلاحات کا آغاز کیا گیا اور ببرک کرمل نے ملک میں 1978ء کے ثور انقلاب میں اہم کردار ادا کیا۔
انقلاب کے بعد کارمل کو انقلابی کونسل کا ڈپٹی چیئرمین مقرر کیا گیا تاہم خلق پارٹی کے اقتدار کے دوران میں جلد ہی پرچم دھڑے پر دباؤ میں اضافہ ہو گیا۔ جون 1978ء میں پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے اجلاس میں خلق دھڑے کو پارٹی پالیسی پر خصوصی اختیارات کے حق میں فیصل صادر کیا گیا۔ اس فیصلے کے بعد پرچم دھڑے نے بغاوت کرتے ہوئے فیصلے کو ماننے سے انکار کر دیا لیکن یہ بغاوت ناکام رہی جس کے نتیجے میں حفیظ اللہ امین، خلق پارٹی رہنما نے پرچم دھڑے کے رہنماؤں کو ختم کرنا شروع کر دیا۔ تام کارمل ان کارروائیوں سے بچتے ہوئے پراگ جلاوطن ہو گئے، جہاں وہ دسمبر 1979ء تک قیام پزیر رہے۔ حفیظ اللہ امین کی حکومت کے ایما پر سوویت یونین نے افغانستان میں جارحیت کا آغاز کر دیا اور سب سے پہلے امین کو ہی قتل کیا گیا۔ شروع سے ہی ببرک کارمل اپنے پیش رو خلقی نور محمد ترہ کئی اور حفیظ اللہ امین کے الٹرا لیفٹ پالیسیوں کے سخت ناقد رہے۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Babrak-Karmal — بنام: Babrak Karmal — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/memorial/154289877 — بنام: Babrak Karmal — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب عنوان : Proleksis enciklopedija — Proleksis enciklopedija ID: https://proleksis.lzmk.hr/30257 — بنام: Babrak Karmal
- 1929ء کی پیدائشیں
- 6 جنوری کی پیدائشیں
- 1996ء کی وفیات
- 3 دسمبر کی وفیات
- افغان زیر حراست اور قیدی شخصیات
- افغان صدور
- افغان ملحدین
- افغانستان کے قیدی اور زیر حراست افراد
- افغانستان کے وزرائے اعظم
- افغانستان میں 1970ء کی دہائی
- افغانستان میں 1980ء کی دہائی
- روس میں سرطان سے اموات
- اموات بسبب سرطان جگر
- افغان انقلابی
- افغان مہاجرین
- سوویت یونین کو تارکین وطن