مندرجات کا رخ کریں

گوتم مہارشی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
نظرثانی بتاریخ 09:41، 19 فروری 2024ء از UrduBot (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (خودکار: درستی املا ← پہنچ)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
گوتم مہارشی
معلومات شخصیت
مذہب ہندو مت
زوجہ اہلیا   ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ فلسفی ،  شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

گوتم مہارشی (سنسکرت: महर्षिः गौतम) رگ وید میں مذکور ہندو مت کی ایک بزرگ شخصیت ہے۔ اس کا تذکرہ جین مت اور بدھ مت میں بھی ملتا ہے۔[1]

رگ وید

[ترمیم]

رگ وید کی کئی آیات میں گوتم کا تذکرہ ملتا ہے۔ منڈل کے کئی منتروں کا خالق گوتم کو ہی مانا جاتا ہے۔[2] وہ رہوگانا کا بیٹا تھا جو انگیار کی نسل سے تعلق رکھتا ہے۔ گوتم گوتم گوتر کا جد امجد مانا جاتا ہے۔گوتم اور بھاردواج ایک ہی نسل کے ہی کیونکہ دونوں کا تعلق انگیار سے ہے۔

پران

[ترمیم]

دیوی بھاگت پران میں مذکور ہے کہ دریائے گوداوری کا نام اس لیے پڑا کہ اس کا تعلق گوتم سے تھا۔ اس کے دو بیٹے تھے جن کے نام وامدیو اور نودھاس تھے۔ دونوں منتروں کے موجد تھے۔ سام وید میں بھادرا نام سے ایک منتر ہے جو گوتم مہارشی کی تخلیق ہے۔

گوتم اور اہلیا

[ترمیم]

اہلیا گوتم کی بیوی تھی جس پر اندر نے ڈورے ڈالے تھے۔ اہلیا اور گوتم کی شادی کی کہانی کچھ ہوں ہے: اہلیا کی شادی ایک آزاد مسابقہ میں طے ہوئی تھی۔ برہما نے پہلے اعلان کیا کہ جو سب سے پہلے پ تین دنیاؤں ( جنت، زمین اور زیر زمین) کی سیر کر کے آئے گا اہلیا اسی کی ہو جائے گی۔ اندر نے اس چیلنج کو عبور کرنے کے لیے اپنی جادوئی طاقت کا استعمال کیا اور برہما کے پاس پہنچ کر اہلیا کا ہاتھ مانگا۔ لیکن نراد بابا نے برہما کو بتایا کہ اندر سے پہلے گوتم نے ان تینوں دنیاؤں کا چکر لگایا۔ نراد نے مزید وضاحت کی کہ گوتم نے مراد پوری کرنے والی گائے کا اس وقت طواف کیا جب وہ بچہ جن رہی تھی اور اس طرح اس نے اپنی یومیہ پوجا مکمل کی اور وید کے مطابق گائے کو تین دنیاؤں کے برابر تسلیم کیا۔ برہما نے اظہار اتفاق کیا اور اہلیا کی شادی گوتم سے ہو گئی۔ اور اندر بے مراد رہا۔ و19و ایک ایسی ہی مماثل مگر مختصر داستان پدما پران ( 1200-701 ق م ) میں مذکور ہے۔ و20و

تمام نصوص میں بالاتفاق مذکور ہے کہ شادی کے بعد اہلیا گوتم کے ساتھ اس کے آشرم میں رہی اور یہی جگہ اس کے شراپ کی گواہ بنی۔ راماین کے مطابق گوتم کا آشرم متھلا، بھارت کے قریب ایک جنگل میں تھا جہاں دونوں نے کئی برسوں تک خوب عیش کی زندگی گزاری۔ [3] و21و دوسرے متون میں گوتم کا آشرم کسی ندی کے قریب بتایا گیا ہے۔ برہما پران کہتا ہے کہ اس کا آشرم دریائے گوداوری کے قریب تھا اور اسکنڈا پران (1200-701 ق م ) کے مطابق یہ آشرم دریائے نرمدا کے قریب تھا۔ پدما پران اور برہما ویوارتا پران ( 1100-801 ق م ) کے مطابق آشرم مقدس شہر پشکر کے قریب تھا۔ [4]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. Inhabitants of the Worlds Mahanirvana Tantra, translated by Arthur Avalon, (Sir John Woodroffe), 1913, Introduction and Preface. The Ṛṣis are seers who know, and by their knowledge are the makers of shastra and "see" all mantras. The word comes from the root rish Rishati-prāpnoti sarvaṃ mantraṃ jñānena paśyati saṃsaraparaṃva, etc. The seven great Ṛṣis or Saptarṣis of the first manvantara are Marichi, Atri, Angiras, Pulaha, Kratu, Pulastya, and Vashishtha. In other manvantara there are other sapta-rshi. In the present manvantara the seven are Kashyapa, Atri, Vashishtha, Vishvamitra, Gotama, Jamadagni, Bharadvaja. Gautama was married to Ahalya.To the Ṛṣis the Vedas were revealed. Vyasa taught the Rigveda so revealed to Paila, the Yajurveda to Vaishampayana, the Samaveda to Jaimini, Atharvaveda to Samantu, and Itihasa and Purana to Suta. The three chief classes of Ṛṣis are the Brahmarshi, born of the mind of Brahma, the Devarshi of lower rank, and Rajarshi or Kings who became Ṛṣis through their knowledge and austerities, such as Janaka, Ritaparna, etc. Thc Shrutarshi are makers of Shastras, as Suśruta. The Kandarshi are of the Karmakanda, such as Jaimini.
  2. Stephanie Jamison، Joel Brereton (2014)۔ The Rigveda: 3-Volume Set۔ Oxford University Press۔ صفحہ: 1186۔ ISBN 978-0-19-937018-4 
  3. Inhabitants of the Worlds Mahanirvana Tantra, translated by Arthur Avalon, (Sir John Woodroffe), 1913, Introduction and Preface. The Ṛṣis are seers who know, and by their knowledge are the makers of shastra and "see" all mantras. The word comes from the root rish Rishati-prāpnoti sarvaṃ mantraṃ jñānena paśyati saṃsaraparaṃva, etc. The seven great Ṛṣis or Saptarṣis of the first manvantara are Marichi, Atri, Angiras, Pulaha, Kratu, Pulastya, and Vashishtha. In other manvantara there are other sapta-rshi. In the present manvantara the seven are Kashyapa, Atri, Vashishtha, Vishvamitra, Gotama, Jamadagni, Bharadvaja. Gautama was married to Ahalya.To the Ṛṣis the Vedas were revealed. Vyasa taught the Rigveda so revealed to Paila, the Yajurveda to Vaishampayana, the Samaveda to Jaimini, Atharvaveda to Samantu, and Itihasa and Purana to Suta. The three chief classes of Ṛṣis are the Brahmarshi, born of the mind of Brahma, the Devarshi of lower rank, and Rajarshi or Kings who became Ṛṣis through their knowledge and austerities, such as Janaka, Ritaparna, etc. Thc Shrutarshi are makers of Shastras, as Suśruta. The Kandarshi are of the Karmakanda, such as Jaimini.
  4. Inhabitants of the Worlds Mahanirvana Tantra, translated by Arthur Avalon, (Sir John Woodroffe), 1913, Introduction and Preface. The Ṛṣis are seers who know, and by their knowledge are the makers of shastra and "see" all mantras. The word comes from the root rish Rishati-prāpnoti sarvaṃ mantraṃ jñānena paśyati saṃsaraparaṃva, etc. The seven great Ṛṣis or Saptarṣis of the first manvantara are Marichi, Atri, Angiras, Pulaha, Kratu, Pulastya, and Vashishtha. In other manvantara there are other sapta-rshi. In the present manvantara the seven are Kashyapa, Atri, Vashishtha, Vishvamitra, Gotama, Jamadagni, Bharadvaja. Gautama was married to Ahalya.To the Ṛṣis the Vedas were revealed. Vyasa taught the Rigveda so revealed to Paila, the Yajurveda to Vaishampayana, the Samaveda to Jaimini, Atharvaveda to Samantu, and Itihasa and Purana to Suta. The three chief classes of Ṛṣis are the Brahmarshi, born of the mind of Brahma, the Devarshi of lower rank, and Rajarshi or Kings who became Ṛṣis through their knowledge and austerities, such as Janaka, Ritaparna, etc. Thc Shrutarshi are makers of Shastras, as Suśruta. The Kandarshi are of the Karmakanda, such as Jaimini.