زرخیز ہلال
زرخیز ہلال (عربی: الهلال الخصيب، انگریزی: Fertile Crescent) مشرق وسطیٰ میں ہلالی شکل کا ایک تاریخی خطہ ہے جس میں لیونت، قدیم مابین النہرین اور قدیم مصر شامل ہیں۔ "زرخیز ہلال" کی اصطلاح سب سے پہلے جامعہ شکاگو کے ماہر آثار قدیمہ جیمز ہنری بریسٹیڈ نے استعمال کی۔ نیل، اردن، فرات اور دجلہ کے دریاؤں سے زرخیز ہونے والا 4 سے 5 لاکھ مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلا یہ علاقہ بحیرہ روم کے مشرقی ساحلوں سے صحرائے شام کے شمالی علاقوں اور جزیرہ اور مابین النہرین سے خلیج فارس تک پھیلا ہوا ہے۔ اس علاقے میں موجودہ مصر، اسرائیل، مغربی کنارہ، غزہ پٹی اور لبنان اور اردن، شام، جنوب مشرقی ترکی اور جنوب مغربی ایران کے علاقے کے چند علاقے شامل ہیں۔ دریائے نیل کے طاس کی آبادی 70 ملین، دریائے اردن کے طاس کی تقریباً 20 ملین اور دریائے دجلہ و فرات کے طاس کی 30 ملین ہے، اس طرح زرخیز ہلال کی موجودہ آبادی 120 ملین سے زائد بنتی ہے یعنی یہ مشرق وسطیٰ کی کم از کم ایک تہائی آبادی کا حامل علاقہ ہے۔ زرخیز ہلال انسانی تاریخ کے شاندار دور کا عینی گواہ ہے۔ دنیا کی تاریخ کی چند عظیم ترین تہذیبیں اسی علاقے میں پروان چڑھیں۔ تحریر اور ریاستی معاشروں نے اسی سرزمین پر جنم لیا اور اسی لیے اس علاقے کو "تہذیب کا گہوارہ" کہا جاتا ہے۔
ویکی ذخائر پر زرخیز ہلال سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |