موسی صدر
موسیٰ صدر شیعہ عالم دین اور مجتہد تھے۔ انقلابی اور پرکشش شخصیت کے مالک تھے، مسلکی طور پر اہل تشیع جب کہ سیاسی طور پر عام مذہبی شیعہ رہنماؤں سے مختلف تھے، لبنان میں اہل تشیع کی حالت زار دیکھ کر وہیں قیام کرنے کے بعد وہاں سب سے مل جل کر رہنا اور عمومیت پسند تھے، سب کے ہاں جاتے اور سارے مذہب والوں کو آپس میں جوڑ لیتے، جس وقت عیسائیوں کا پکا کھانا عام طور پہ اس وقت شیعہ کھانا پسند نہیں کرتے تھے تو موسیٰ صدر آرام سے کھا لیا کرتے جس وجہ سے ان کی شخصیت عمومی ہو گئی۔
سید | |
---|---|
موسی صدر | |
(فارسی میں: موسى صدر) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 15 اپریل 1928ء قم [1] |
وفات | سنہ 1998ء (69–70 سال) لیبیا |
تاريخ غائب | 31 اگست 1978[2] |
رہائش | قم تہران نجف صور |
شہریت | پہلوی ایران لبنان |
جماعت | تحریک امل |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ تہران حوزہ علمیہ نجف |
تخصص تعلیم | فقہ اور سیاسیات |
استاذ | آیت اللہ منتظری ، محسن الحکیم ، سید ابو القاسم خوئی |
پیشہ | سیاست دان ، الٰہیات دان ، آخوند |
مادری زبان | فارسی |
پیشہ ورانہ زبان | فارسی ، عربی ، انگریزی |
شعبۂ عمل | فلسفہ |
ملازمت | حوزہ علمیہ قم |
درستی - ترمیم |
پیدائش
ترمیم1928ء میں ایران کے شہر قم میں پیدا ہوئے، تہران یونیورسٹی سے 1956ء میں اسلامی شریعت اور سیاسیات میں ڈگریاں حاصل کیں، اعلی تعلیم کی خاطر نجف چلے گئے۔
لبنان کا سفر
ترمیم1960ء میں نجف سے لبنان کی طرف سفر کیا اور لبنان میں شیعوں کی حالت زار کو دیکھ کر وہیں پر قیام پزیر ہو گئے اور رفاہی کاموں کا اجرا کیا۔ جن میں بہت سے اسکولز، چیرٹی سنٹرز شامل ہیں۔ ان شعلہ انگیز تقاریر اتنی سنی جاتیں دوران تقریر اگر کوئی گارڈ جذبات میں ہوائی فائر کرتا تو اسے کہتے کہ میرے الفاظ ہی گولیاں ہیں تمھیں فائرنگ کی ضرورت نہیں اس طرح سامعین کی توجہ کا شدید مرکز بنے یہ وہ زمانہ تھا جب اسرائیل نے لبنان کے خلاف مسلح کارروائیوں کے لیے کوئی کسر نہ چھوڑی اور آئے دن جہازوں اور توپوں سے چھوٹے بڑے حملے کرتا رہتا تھا۔
فلسطینیوں کے ہیرو
ترمیموہ فلسطینی جو یہودیوں کی مذہبی جنگ کی وجہ سے اپنے علاقے چھوڑ گئے تھے ابہوں نے لبنان میں مختلف کیمپوں میں پناہ گزینی کے دوران فلسطیوں کی حالت ناگفتہ بہ کو تونگری میں بدلنے کی کوئی کسر نہ چھوڑی اسی لیے فلسطینی مسلماں ان کو آج بھی یاد کرتے ہیں۔
اسرائیل کے حملوں سے شیعہ علاقوں کے دفاع کے لیے امل نامی مسلح تنظیم کی بنیاد رکھی۔ لبنان میں شیعوں کے متحد کرنے کے لیے المجلس الاسلامی الشیعی الاعلی کی بنیاد رکھی۔
وفات
ترمیم1978ء میں لیبیا کے سرکاری دورے میں اغوا کر لیے گئے اور ابھی ان کے زندہ یا فوت ہونے کا کچھ علم نہیں ہے۔[3]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ ربط: https://d-nb.info/gnd/11904207X — اخذ شدہ بتاریخ: 15 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ http://imamsadr.net/Publication/publication_info.php?ID=58
- ↑ پایگاه اطلاع رسانی امام موسی صدر> خانه