کنز العمال
حصہ مضامین بسلسلہ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
حدیث | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
سنی1
|
||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
|
||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
|
||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
|
||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
متعلقہ موضوعات |
||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
کنز العمال حدیث مبارکہ کی کتاب ہے جو جناب شیخ علی متقی ابن حسام الدین الہندی کی تصنیف ہے۔
مکمل نام
پورا نام كنز العمّال فی سنن الاقوال والافعال ہے
مصنف
یہ تالیف محدثِ شہیر علامہ علی بن حسام الدین عبد الملک بن قاضی خان متقی ہندی(متوفی 975ھ) کی ہے
کتاب کا حجم
کتاب کافی بڑی ہے جس کی18 جلدیں اور تعدادِ احادیث:46624 ہے یہ کتاب دراصل امام سیوطی کی تین کتب الجامع الکبیر، الجامع الصغیر اور زیادۃ الجامع کا مجموعہ ہے جسے مؤلف نے فقہی ترتیب پر بغیر کسی کمی بیشی کے مرتب کیا ہے:
تحقیق احادیث
مؤلف کتاب نے احادیث کی تخریج اور تحقیق میں امام سیوطی کی تخریج و تحقیق پر تکیہ کیا ہے۔ اپنے طور سے نہ تو احادیث کی تخریج کی ہے نہ تحقیق بلکہ تحقیق کے مسئلہ میں جو سقم الجامع الکبیر میں موجود تھا اور احادیث کی تحقیق میں امام سیوطی نے ایک غیر معیاری اور اُصول محدثین کے خلاف طریقہ اختیار کیاتھا، صاحب ِکتاب نے اسی طریقہ کو اختیار کیا ہے اور تحقیق کے لحاظ سے جو تشنگی اور نقص الجامع الکبیر میں موجود تھا، وہی خامیاں اس کتاب میں بھی موجود ہیں۔[1] [2]