مندرجات کا رخ کریں

"کاما سترا" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م روبالہ جمع: xmf:კამა სუტრა
م r2.7.2) (روبالہ جمع: sa:कामसूत्रम्
سطر 132: سطر 132:
[[ro:Kama Sutra]]
[[ro:Kama Sutra]]
[[ru:Камасутра]]
[[ru:Камасутра]]
[[sa:कामसूत्रम्]]
[[simple:Kama Sutra]]
[[simple:Kama Sutra]]
[[sk:Kámasútra]]
[[sk:Kámasútra]]

نسخہ بمطابق 18:32، 30 جولائی 2012ء

فائل:Kama Sutra 2.jpg

کاما سترا بر سغیر کا ایک تاریخی علم ادب ہے جوانسانی جنسی روایات پہ مبنی ہے۔ اس کتاب کو سنسکرت علم ادب میں پیار کا پیمانہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ کتاب واطسیانا نے تمام کاما ‎شاسترا کا اختصار کرتےہوۓ لکھی۔ کاما کے معنی خواہش یا رغبت ہیں؛ اور سترا کے معنی دھاگا ہیں، یا کوئ گفتکو جو کہاوتوں کے دھاگے سے سی گئ ہو۔ اس زمانہ میں اصطلاحی کتب کو سترا کہا جاتا تھا، چناچہ پتنجالی کی کتاب کو یوگاسترم کہا گیا۔ کاما سترا کا اصلی نام واطسیانا کاماسترم ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ مستند مصنف پتالی پرہ، بہار میں سلطنت گپتا کے زمانہ میں رہتے تھے؛ ایک وقت جب سنسکرت کی زبان اور ثقافت میںبہت ترقی کی جا رہی تھی۔

بالانشینی تاریخ

روائتآ، کاما ‎شاسترا کی پہلی قصط نانڈی ( ایک مقدس درنرہ) پہ ناظل ہوئ جب وہ ‎شیوا کے دربار کی حفاظت کر رہا تھا۔ اس نے شیوا اور پاروتی کی محبت سے متاثر ہوکے انکے عشق کے علوم درج کیۓ۔ یاشودھارا نے اپنے تفسیر میں کہا کہ کاما شاسترا ملاناگا (آشوروں کے نبی) نے لکھی ؛ یعنی کہ یہ کتب ماقبل تاریخ میں لکھی گئیں۔ در اصل ادھر واطسیانا کو ملاناگا کہا جا رہا ہے چونکہ ملاناگا جنسی علم تشریح کا پرافسانا مصنف تھا۔ واطسیانا کے مطابق اس نے کاما سترا کو کاما ‎شاسترا کی پیچیدگیوں کی بہتر ترتیب، اور مختصر انداز سے، پیش کرنے کی کوشش میں لکھی۔

مضامین کتاب

کاما سترا کے 36 باب ہیں، جو مندرجہ زیل 7 قسطوں میں تقسیم ہیں:

حصہ آول: تعرف

(5 باب)
باب 1: کتاب کے مضامین
باب 2: زندگی کے تین مقاصد
باب 3: علم کا حصول
باب 4: سلیقہ شہری
باب 5: بچولیا اور اسکی زمیداریاں

حصہ دوم: عاشقانا تقاوی

(10 باب)
باب 1: جنسی رغبت کا اکساوا
باب 2: ہم آغوشی
باب 3: پچکارنا
باب 4: نوچنے کا فن
باب 5: دانتوں کا استمال
باب 6: خاص ذوق اور جفتی
باب 7: ہانپنا
باب 8: زنانہ قوت باہ
باب 9: منہ اور باہ کی لیاقت جفتی
باب 10: ‎شغل محبت کا ابتداہ اور اختتام

حصہ سوم: حصول بہو

(5 باب)
باب 1: شادی کùlpèàlpی اقسام
باب 2: لڑکی کو سکون پہنچانا
باب 3: لڑکی کو ل کرنا
باب 4: اکیلاپن برداشت کرنا
باب 5: انضمام بطور شادی

حصہ چہارم: بہو کے استحقاق

(2 باب)
باب 1: واحد بہو کے استحقاق
باب 2: عظیم بہو اور دوسرے بیویوں کےاستحقاق

حصہ پنجم: ‍‏غیروں کی بیویاں

(6 باب)
باب 1: مرد اور عورت کا رویہ
باب 2: ملنے کے مواقہ
باب 3: بچولیا کی زمداری
باب 4: بادشاہ کی عیاشی
باب 5: کلی میں رویہ

حصہ ششم: طوائف

(6 باب)
باب 1: عاشق کے چنا‏ّؤ میں یارو‎ں کے مشورے
باب 2: مستحکم عاشق کی ڈھونڈ
باب 3: پیسے بنانے کے تریقے
باب 4: صابق عاشق کے ساتھ دوستی دوبارہ شروع کرنا
باب 5: حسب موقع منافع کمانا
باب 6: ایسے تعلقات کے نفغ و نقصان

حصہ ہفتم: الاستعمال

(2 باب)
باب 1: کشش کوشہوت انگیز دوا و غذا سے مضبوط کرنا
باب 2: کمزور قوت باہ کو دوبارہ اجاگر کرنا

کاما سترا میں 64 جنسی استھان، یا "فنون"، دکھاۓ گۓ ہیں۔ واطسیانا کے مطابق صحبت داری کرنے کے 8 تریقے ہیں، جن میں ہر ایک کے مزید 8 انداز ہیں۔ کاما سترا کا وہ باب سب سے مشہور ہے جو یہ "فنون" پیش کرتا ہے۔ مغربی ممالک میں امومن اس باب کوغلطی سے تمام کاما سترا سمجھا جاتا ہے۔ دراصل، اس سترا کا صرف ٪20 حصہ ان جنسی استھان پہ مبنی ہے، جبکہ بقیا حصہ ایک اچھے باشندے بننے پہ اور مرد-عورت تعلقات پہ نظر ڈالتا ہے۔ کاما سترا صحبت داری کرنے کو "عظیم انضمام" کہتا ہے۔ واطسیانا کے خیال سے جنس حقیقاتآ غلط نہیں، لیکن اسکا بےپروائ سے کرنا ایک گناہ ہے۔ کاما سترا نے لوگوں کو صحبت داری کرنے اور قربت پیدا کرنے میں مدد دی ہے؛ چناچہ اسکو جنسی خشحالی کا اصطلاحی رہبرسمجھا جاتا ہے۔ اسکے علاوہ، کاما سترا اس وقت کے ہندوستانی اور پاکستانی جنسی روایات کا نمونا پیش کرتا ہے۔

رغبت اور روحانی زندگی

کاما سترا میں کئ روحانی موضوع خاص طور پہ قابل ذکر ہیں:
دھارما: اخلاقی زندگی
آرتھا: مالی خشحالی
کاما: تفریح
موکشا: آزادی
ان میں سے پہلے تین موضوع ایک دوسرے سے جڑہے ہوۓ ہیں اگرچہ تینوں منفرد خیالات ہیں ۔ موکشا ان تینوں کی نسبت الا درجا رکھتی ہے۔ کاما سترا کے مطابق ہر انسان کی نیتیں ان خیالوں سے متاثر ہیں، چناچہ:

دھارما، آرتھا، اور کاما میں سے دھارما اہم طرین ہے، جبکہ آرتھا کاما سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے (1۔2۔14)۔

واطسیانا کے خیال سے، جیسے کاما سترا میں بیان ہے، صحبت داری زندگی کا ایک اہم پہلو ہے، لیکن زندگی کا مہور نہیں۔


حوالہ جات