"ارم ذات العماد" کے نسخوں کے درمیان فرق
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر (ٹیگ: القاب) |
م Reverted to revision 1625115 by Naqvibot on 2015-11-18T22:23:33Z (ٹیگ: القاب) |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
[[Image:Shisr_(Ubar)9.jpg|thumb|left|ارم ذات العماد کے آثار]] |
[[Image:Shisr_(Ubar)9.jpg|thumb|left|ارم ذات العماد کے آثار]] |
||
'''ارم ذات العماد''' (ارم ستونوں والا شہر) یا زبانِ عام میں صرف ارم (عربی میں {{ع}} ''' إرَم ذات العماد''' {{ف}} اور انگریزی میں Irem, Ubar, Wabar یا Iram of the Pillars) قدیم عرب قوم [[عاد]] کے مرکزی شہر کا نام تھا۔یہ شہر طوفانِ نوح کے کافی بعد بسا اور زبردست ترقی کر گیا۔ اس وقت لوگ طوفانِ نوح کو بھول کر دوبارہ شرک اور بت پرستی کی طرف راغب ہو گئے تھے۔ اس قوم پر حضرت [[ھود علیہ السلام]] کو نبی بنا کر بھیجا گیا تھا۔ جب اس قوم نے شرک اور بت پرستی ترک نہ کی تو اللہ نے عذاب نازل کر کے اسے تباہ کر دیا۔ اس قوم کے تذکرے کو کہانی سمجھا جاتا تھا مگر اسی صدی میں اس شہر کے آثار برآمد ہوئے ہیں جو [[الربع الخالی]] کے اس حصے میں ہے جو آج کل [[سلطنت عمان|عمان]] میں شامل ہے۔ اس کے آثار 1984 میں خلائی شٹل چیلینجر کی مدد سے دریافت کیے گئے۔ یہ شہر 3000 سال قبل مسیح سے لے کر پہلی صدی عیسوی تک اونٹوں کے اس کاروانی راستے پر آباد تھا جہاں سے ھند، عرب اور یورپ تک تجارت کی جاتی تھی اور یہ اپنے زمانے کا ایک تجارتی مرکز تھا۔ روایت ہے کہ یہ شہر ایک عظیم طوفان سے تباہ ہوا۔ اسے ایک |
'''ارم ذات العماد''' (ارم ستونوں والا شہر) یا زبانِ عام میں صرف ارم (عربی میں {{ع}} ''' إرَم ذات العماد''' {{ف}} اور انگریزی میں Irem, Ubar, Wabar یا Iram of the Pillars) قدیم عرب قوم [[عاد]] کے مرکزی شہر کا نام تھا۔یہ شہر طوفانِ نوح کے کافی بعد بسا اور زبردست ترقی کر گیا۔ اس وقت لوگ طوفانِ نوح کو بھول کر دوبارہ شرک اور بت پرستی کی طرف راغب ہو گئے تھے۔ اس قوم پر حضرت [[ھود علیہ السلام]] کو نبی بنا کر بھیجا گیا تھا۔ جب اس قوم نے شرک اور بت پرستی ترک نہ کی تو اللہ نے عذاب نازل کر کے اسے تباہ کر دیا۔ اس قوم کے تذکرے کو کہانی سمجھا جاتا تھا مگر اسی صدی میں اس شہر کے آثار برآمد ہوئے ہیں جو [[الربع الخالی]] کے اس حصے میں ہے جو آج کل [[سلطنت عمان|عمان]] میں شامل ہے۔ اس کے آثار 1984 میں خلائی شٹل چیلینجر کی مدد سے دریافت کیے گئے۔ یہ شہر 3000 سال قبل مسیح سے لے کر پہلی صدی عیسوی تک اونٹوں کے اس کاروانی راستے پر آباد تھا جہاں سے ھند، عرب اور یورپ تک تجارت کی جاتی تھی اور یہ اپنے زمانے کا ایک تجارتی مرکز تھا۔ روایت ہے کہ یہ شہر ایک عظیم طوفان سے تباہ ہوا۔ اسے ایک ھزار ستونوں کا شہر کہا جاتا ہے۔ اس کے ستون بہت اونچے تھے۔ اس کا ذکر قرآن میں [[سورہ ھود|سورۃ ھود]] میں آتا ہے۔ |
||
[[زمرہ:تباہ شدہ شہر]] |
[[زمرہ:تباہ شدہ شہر]] |
نسخہ بمطابق 02:21، 30 ستمبر 2016ء
ارم ذات العماد (ارم ستونوں والا شہر) یا زبانِ عام میں صرف ارم (عربی میں إرَم ذات العماد اور انگریزی میں Irem, Ubar, Wabar یا Iram of the Pillars) قدیم عرب قوم عاد کے مرکزی شہر کا نام تھا۔یہ شہر طوفانِ نوح کے کافی بعد بسا اور زبردست ترقی کر گیا۔ اس وقت لوگ طوفانِ نوح کو بھول کر دوبارہ شرک اور بت پرستی کی طرف راغب ہو گئے تھے۔ اس قوم پر حضرت ھود علیہ السلام کو نبی بنا کر بھیجا گیا تھا۔ جب اس قوم نے شرک اور بت پرستی ترک نہ کی تو اللہ نے عذاب نازل کر کے اسے تباہ کر دیا۔ اس قوم کے تذکرے کو کہانی سمجھا جاتا تھا مگر اسی صدی میں اس شہر کے آثار برآمد ہوئے ہیں جو الربع الخالی کے اس حصے میں ہے جو آج کل عمان میں شامل ہے۔ اس کے آثار 1984 میں خلائی شٹل چیلینجر کی مدد سے دریافت کیے گئے۔ یہ شہر 3000 سال قبل مسیح سے لے کر پہلی صدی عیسوی تک اونٹوں کے اس کاروانی راستے پر آباد تھا جہاں سے ھند، عرب اور یورپ تک تجارت کی جاتی تھی اور یہ اپنے زمانے کا ایک تجارتی مرکز تھا۔ روایت ہے کہ یہ شہر ایک عظیم طوفان سے تباہ ہوا۔ اسے ایک ھزار ستونوں کا شہر کہا جاتا ہے۔ اس کے ستون بہت اونچے تھے۔ اس کا ذکر قرآن میں سورۃ ھود میں آتا ہے۔