طوفان نوح
اردو
ترمیماشتقاقیات
ترمیمعربی زبان سے ماخوذ اسم طوفان کے ساتھ کسرۂ اضافت لگا کر عربی اسم نوح لگا دینے سے مرکب اضافی بنا ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو زبان میں پہلی بار 1739ء میں ’’کلیاتِ سراج‘‘ میں تحریری طور پر مستعمل ملتا ہے۔اردو ادب میں بطور تلمیح کے مستعمل ہے۔
اسم
ترمیم- بارش کا وہ طوفان جو حضرت نوح کی امت پر قہر الہی کے سبب آیا تھا۔ اِس طوفان کے نیتجے میں اُن کی امت تباہ و برباد ہوگئی تھی جبکہ حضرت نوح گنے چنے افراد اور مختلف النوع اقسام کے حیوانات کے ساتھ ایک کشتی میں محفوظ رہے اور طوفان تھم جانے کے بعد کشتی سے باہر تشریف لائے۔ بعد ازاں حضرت نوح کی اولاد سے دنیا میں آبادی کثرت سے پھیل گئی۔ اِسی سبب سے حضرت نوح کو آدم ثانی یا بشر ثانی بھی کہتے ہیں۔
- عموماً برائی یا بدی کی جب کثرت ہوجائے تو تب بھی بطور تنبیہ کے بولتے ہیں۔
- کنایۃً سیلابِ عظیم، نیز شدید گریہ، آنسوؤں یا پانی کی کثرت۔